Ek Shehar Mein 2 Jagah Rukne Ki Niyat Ho To Iqamat Mutabar Ho Gi ?

ایک شہر میں دو جگہ ٹھہرنے کی نیت ہو تو اقامت معتبر ہو گی ؟

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13341

تاریخ اجراء: 06 رمضان المبارک 1445 ھ/24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  اگر کوئی شخص ایک شہر سے دوسرے شہر 92 کلو میٹر سے زیادہ سفر کر کے جائے، لیکن دوسرے شہر میں دو مقامات پر ٹھہرنا ہو، ایک جگہ دس دن اور دوسری جگہ اسی شہر میں سات دن، تو کیا اس قیام کےدوران وہ مسافر ہوگا یا مقیم؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جب ایک ہی شہر میں 15 دن  یا اس سے زیادہ قیام کرنے کی نیت ہے اگرچہ دو الگ الگ مقامات پر، تو اس صورت میں وہ شرعاً مقیم ہو جائے گا اور اس قیام کے دوران اس پر مکمل نماز پڑھنا ہی لازم ہوگا۔

   حلبۃ المجلی میں ہے:”ان نوی الاقامۃ فی موضعین فان کانا فی مصر او فی قریۃ صار مقیما “یعنی اگرمسافر نے دو جگہ اقامت کی نیت کی، یہ دو جگہیں اگر ایک ہی شہر یا ایک ہی بستی میں ہوں، تو وہ مقیم ہوجائے گا۔(حلبۃ المجلی، جلد 2،صفحہ 527، مطبوعہ:بیروت)

   بدائع الصنائع میں ہے:”إذا نوى المسافر الإقامة خمسة عشر يوما في موضعين فإن كان مصرا واحدا أو قرية واحدة صار مقيما؛ لأنهما متحدان حكما، ، ألا ترى أنه لو خرج إليه مسافرا لم يقصر فقد وجد الشرط وهو نية كمال مدة الإقامة في مكان واحد فصار مقيما “یعنی جب مسافر نے دو جگہوں میں پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت کی، یہ دو جگہیں ایک شہر یا ایک بستی میں ہوں ، تو وہ مقیم ہوجائے گا ، کیونکہ یہ دونوں حکماً ایک ہی ہیں، کیا تو نہیں دیکھتا کہ اگر بطورِ مسافر اس جگہ جائے، تو قصر نہیں کرے گا ،پس شرط  پائی گئی اور وہ شرط پوری مدت اقامت  ایک ہی شہر  میں ٹھہرنےکی نیت کرنا ہے ، لہٰذا وہ مقیم ہوجائے گا۔(بدائع الصنائع، جلد 1، صفحہ 98، مطبوعہ: بیروت)

   علامہ سید احمدطحطاوی رحمۃ اللہ علیہ اپنے حاشیہ  اور علامہ سید ابن عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ رد المحتار میں فرماتے ہیں:”في البحر لو كان الموضعان من مصر واحد أو قرية واحدة فإنها صحيحة لأنهما متحدان حكما“ یعنی البحر الرائق میں ہے: اگر ایک ہی شہر یا  ایک ہی بستی کی دو جگہوں میں اقامت کی نیت کی، تو وہ نیت صحیح ہے، کیونکہ دونوں جگہیں حکماً ایک ہی ہیں۔(رد المحتار، جلد 2، صفحہ 126، مطبوعہ:بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم