Fajr Ke Farz Ke Baad Fajr Ki Sunnatain Na Parhne Ka Hadees Se Saboot

فجر کے فرض کے بعد فجر کی سنتیں نہ پڑھنے کا حدیث سے ثبوت

مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1100

تاریخ اجراء: 04ربیع ا لاول1445 ھ/21ستمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کسی نے فجر کی سنتیں ادا کئے بغیر فرض  نماز ادا کرلی  تو اب فجر کی سنتیں ادا نہیں کر سکتا، بلکہ سورج طلوع ہوجانے کے بیس منٹ بعد ادا کرے گا، معلوم یہ کرنا ہے کہ کیایہ مسئلہ کسی صحیح حدیث سے ثابت ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   فجر کے فرض پڑھ لئے مگر سنتیں نہیں پڑھیں تو سنتیں کی قضاء طلوعِ آفتاب سے پہلےپڑھنا ممنوع و ناجائز ہے کیونکہ بخاری شریف میں حدیث پاک ہے کہ اللہ پاک کے پیارے پیارے آخری نبی مکی مدنی  محمد عربی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:”لا صلاۃ بعد الصبح حتی ترتفع الشمس، ولا صلاۃ بعد العصر حتی تغیب الشمس“ یعنی بعدِ صبح نماز نہیں یہاں تک کہ سورج بلند ہو جائے اور عصر کے بعد نماز نہیں یہاں تک کہ سورج غروب ہو جائے۔ (صحیح  البخاری ، صفحہ 119،الحدیث:586،دار الکتب العلمیۃ،بیروت)

   ایک اور حدیث میں ہے: رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں:’’من لم یصل رکعتی الفجر فلیصلھا بعد ما تطلع الشمس‘‘ قال الحاکم صحیح و اقرہ الذھبی فی التلخیص“یعنی جس نے صبح کی سنتیں  نہ پڑھی ہوں وہ طلوع آفتاب کے بعد پڑھے۔‘‘ امام حاکم نے اس روایت کو صحیح قراردیا اور امام ذہبی نے تلخیص میں اس کی صحت کو  برقرار  رکھا۔(سنن الترمذی، صفحہ129، الحدیث:423، دار الکتب العلمیۃ،بیروت)

   فتاویٰ رضویہ میں ہے:’’سنتِ فجرکہ تنہافوت ہوئیں یعنی فرض پڑھ لیے سنتیں رہ گئیں اُن کی قضا کرے تو بعد بلندیِ آفتاب پیش از نصف النہارشرعی کرے طلوعِ شمس سے پہلے اُن کی قضا ہمارے ائمہ کرام کے نزدیک ممنوع وناجائز ہے، لقول رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم: لا صلاۃ بعد الصبح حتی ترتفع الشمس کیونکہ نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: صبح کے بعد کوئی نماز جائز نہیں یہاں تک کہ سورج بلند ہوجائے۔ (ت)(فتاویٰ رضویہ، جلد5،صفحہ 366،رضافاؤنڈیشن، لاہور)

   فتاویٰ رضویہ میں ایک اور مقام پر ہے:’’اگر صبح کی نماز  اور  سنتیں بسبب خوف جماعت خواہ کسی اور  وجہ سے رہ گئیں تو ان کی قضا اگر کرے تو  بعد بلندآفتاب پڑھے قبل طلوع نہ صرف خلافِ اولیٰ بلکہ ناجائز و گناہ وممنوع ہے۔

   صحیح بخاری وصحیح مسلم وغیر ہما صحاح وسنن ومسانید میں امیر المومنین عمر فاروق اعظم رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے ہے: نھی رسول ﷲ صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم عن الصلوٰۃ بعد الصبح حتی تطلع الشمس وبعد العصر حتی تغرب رسول اﷲ صلی اﷲ تعالی علیہ وسلم نے طلوع سحر کے بعد طلوعِ آفتاب تک اور عصر کے بعد غروبِ آفتاب تک نماز سے منع کیا ہے ۔(ت)

   صحیح بخاری وصحیح مسلم وغیرہما میں حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے ہے: ان النبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم نھی عن الصلوٰۃ بعد العصر حتی تغرب الشمس وعن الصلوٰۃ بعد الصبح حتی تطلع الشمس نبی کریم صلی اﷲ تعالی علیہ وسلم نے عصر کے بعد غروب آفتاب تک اور صبح کے بعد طلوع آفتاب تک نماز سے منع فرمایا ہے ۔ (ت)

   علما فرماتے ہیں اس مضمون کی حدیثیں رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم سے متواتر ہیں ذکرہ المناوی فی التیسیر فی شرح الجامع الصغیر ( اسے امام مناوی نے التیسیرفی شرح الجامع الصغیر میں ذکر کیا ہے ۔ ت)

   درمختار میں ہے: کرہ نفل قصدا و لو تحیۃ مسجد وکل ماکان واجب لغیرہ کمنذور  ورکعتی طواف والذی شرع فیہ ثم افسدہ ولوسنۃ فجر بعدصلوٰۃ فجر و عصراھ ملخصاً نماز فجر اور عصر کے بعد وہ تمام نوافل ادا کرنے مکروہ ہیں جو قصداً ہوں اگر چہ تحیۃ المسجد ہوں ، اور ہر وہ نماز جو غیر کی وجہ سے لازم ہو مثلاً نذر اور طواف کے نوافل اور ہر نفل نماز جس میں شروع ہوا  پھر اسے توڑ  ڈالا  اگر چہ وہ فجر اور عصر کی سنتیں ہی کیو ں نہ   ہوں اھ ملخصاً (ت)

   ردالمحتار میں ہے: الکراھۃ ھنا تحریمیۃ ایضا کما صرح بہ فی الحلیۃ ولذا عبرفی الخانیۃ و الخلاصۃ بعدم الجوازوالمراد عدم الحل یہ کراہت تحریمہ ہے جیسا کہ اس کی تصریح حلیہ میں ہے ، اسی لئے خانیہ اور خلاصہ میں عدم جواز سے تعبیر کیا گیا اور اس سے مراد یہ ہے کہ حلال نہیں۔(ت)

   امام احمد وترمذی وحاکم بسند صحیح حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے راوی رسول اﷲ صلی اﷲ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں: من لم یصل رکعتی الفجر فلیصلھا بعد ماتطلع الشمس۔ قال الحاکم صحیح و اقرہ الذھبی فی التلخیص۔جس نے صبح کی سنت نہ پڑھی ہوں وہ بعدِ طلوع آفتاب پڑھے امام حاکم نے اس روایت کو صحیح قراردیا اور امام ذہبی نے تلخیص میں اس کی صحت کو  برقرار  رکھا ۔ (ت)(فتاوی رضویہ،جلد8،صفحہ148 تا 150،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم