Fajr Ki Azan Ke Baad Tahajjud Ada Karne Ka Hukum

کیا فجر کی اذان کے بعد تہجد ادا کر سکتے ہیں؟

مجیب: مولانا محمد نوید چشتی عطاری

فتوی نمبر: WAT-2464

تاریخ اجراء: 26رجب المرجب1445 ھ/07فروری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   تہجد کی نماز اذانِ فجر کے بعد پڑھ سکتے ہیں یا نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جب فجر کا وقت شروع ہو جائے ، تو تہجد کا وقت ختم ہو جاتا ہے، اور عموماً اذان ،نمازِ فجر کا وقت داخل ہونے کے بعد کہی جاتی ہے، لہٰذا اذانِ فجر کے بعد تہجد کی نماز نہیں ہو  سکتی، ہاں ! اگر کہیں خاص ایسی صورت پیش آجائے کہ نمازِ فجر کا وقت داخل ہونے سے پہلے اذان فجر کہی گئی،تو جب تک نمازِ فجر کا وقت داخل نہ ہوا ہو، تہجدکی نماز ادا کی جا سکتی ہے، لیکن وقت سے پہلے جو  فجر کی اذان کہی جائے گی، اس اذان کا اعادہ کرنا ہو گا(یعنی دوبارہ وقت کے اندراذان دینی ہوگی) ۔

   اور یہ بھی یاد رہے کہ تہجد کے لئے عشاء کے فرض ادا کرنے کے بعد سونا یا کم از کم اونگھنا بھی شرط ہے، ورنہ ادا کئے گئے نوافل تہجد کے نہیں، بلکہ رات کے نوافل کہلائیں گے۔

   صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فتاویٰ امجدیہ میں فرماتے ہیں:” نمازِ عشاء پڑھ کر سونے کے بعد جب اٹھے ، تہجد کا وقت ہے اور یہ وقت طلوعِ فجر تک ہے اور بہتر وقت بعدِ نصف شب ہے اور اگر سویا نہ ہو ، تو تہجد نہیں اگرچہ جو نفل پڑھے جائیں ، صلوٰۃ اللیل انھیں شامل کہ صلوٰۃ اللیل تہجد سے عام ہے ۔ “( فتاویٰ امجدیہ ، جلد 1 ، صفحہ 243 ، مکتبہ رضویہ ، کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم