Farz Ki Pehli Rakat Mein Surah Naas Parh Li Tu Doosri Rakat Mein Kya Parhein

فرضوں کی پہلی رکعت میں سورہ ناس پڑھ لی تو دوسری رکعت میں کیا پڑھیں؟

مجیب: ابوالفیضان عرفان احمد مدنی

فتوی نمبر: WAT-1619

تاریخ اجراء: 17شوال المکرم1444 ھ/08مئی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگرفرض نماز کی امامت کروا رہے ہوں اور پہلی رکعت میں سورۃ الناس مکمل  پڑھ لی ،تو دوسری رکعت میں کیا کریں ، کیا پچھلی سورت پڑھ سکتے ہیں  ؟ امام کا حکم بھی بتا دیجیے اور اکیلے شخص کا بھی ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   امام و منفرد دونوں کے لیے یہی حکم ہے کہ قرآنِ پاک کو خلافِ ترتیب پڑھنا مکروہِ تحریمی ، ناجائز و گناہ ہے،البتہ اگر کسی نے  فرضوں کی پہلی رکعت میں سورۃ الناس مکمل پڑھ لی ،تو دوسری رکعت میں بھی اسی کو پڑھ  لے  کہ  فرائض میں ایک سورت کا دونوں رکعتوں میں تکرار زیادہ سے زیادہ مکروہِ تنزیہی و ناپسندیدہ ہے ،جوکہ گناہ نہیں  لیکن خلافِ ترتیب پڑھنا گناہ ہے ، لہٰذا  پچھلی سورت پڑھنے کی اجازت نہیں ، اسی سورت کو دوبارہ پڑھ لے۔

درمختارمیں ہے " لا بأس أن يقرأ سورة ويعيدها في الثانية"ترجمہ:پہلی رکعت میں جوسورت پڑھی ،دوسری میں اس کااعادہ کرنے میں حرج نہیں ۔

   اس کے تحت ردالمحتار میں ہے : (قوله: لا بأس أن يقرأ سورة إلخ) أفاد أنه يكره تنزيها، وعليه يحمل جزم القنية بالكراهة، ۔۔۔۔۔ هذا إذا لم يضطر، فإن اضطر بأن قرأ في الأولى   ( قل أعوذ برب الناس)  (الناس: 1) أعادها في الثانية إن لم يختم نهر لأن التكرار أهون من القراءة منكوسًا، بزازية، وأما لو ختم القرآن في ركعة فيأتي قريبا أنه يقرأ من البقرة ۔" ترجمہ:(مصنف کا قول کہ: پہلی رکعت میں جوسورت پڑھی ،دوسری میں اس کااعادہ کرنے میں حرج نہیں ۔)مصنف نے  اس قول سےاس کا افادہ کیا کہ دوسری رکعت میں پہلی رکعت والی سورت کااعادہ  مکروہ تنزیہی ہے  اورقنیہ کااس صورت میں کراہت پرجزم کرنا، ۔۔۔یہ حکم اس صورت میں ہے کہ وہ مجبور نہ ہو ،اور اگر وہ مجبور ہو بایں صورت کہ پہلی رکعت میں "قل اعوذ برب الناس "کی تلاوت کرچکا ،تو دوسری رکعت میں بھی اسی کو دوبارہ پڑھے، اگر پہلی رکعت میں ختم قرآن  نہ کیا ہو ۔نہر۔کیونکہ سورت کا تکرار ،الٹا قرآن پڑھنے سے آسان تر ہے اور اگر ایک رکعت میں ختمِ قرآن کر چکا ہو تو عنقریب آئے گا کہ اس صورت میں وہ سورہ بقرہ  سے تلاوت کرے۔ (درمختار مع ردالمحتار ، کتاب الصلاۃ ،ج 1،ص 546،دار الفکر،بیروت)

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ سے فرض خواہ نفل میں ہررکعت میں ایک ہی سورت کے تکرار کے متعلق سوال ہو،اتواس کے جواب میں آپ علیہ الرحمۃ نے فرمایا:

    (فارسی عبارت کاترجمہ)" بغیر ضرورت فرائض میں مکروہ تنزیہی ہے،پس پہلی رکعت میں سورۃ الناس عمداً نہیں پڑھنی چاہئے تاکہ تکرار کی ضرورت نہ پڑ جائے اگر سہواً یاعمدا  پڑھ چکا تواب دوسری رکعت میں وہی سورت یعنی سورۃ الناس دوبارہ پڑھے، کیونکہ ترتیب بدل کر پڑھنا تکرار سے بھی سخت ہے بخلاف ختم قرآن کی صورت کے کہ اس میں پہلی رکعت میں" سورۃ الناس" تک پڑھنا اور دوسری رکعت میں" الم" تا" مفلحون" پڑھنا جائز  اور درست ہے ۔ کیونکہ حدیث شریف میں ہے:ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم ! اﷲ تعالٰی کے ہاں پسندیدہ عمل کیا ہے؟حضور اقدس صلی اﷲ تعالٰی علیہ نے فرمایا:"منزل میں اُترنے والا اور کوچ کرنےوالا (یعنی جوشخص قرآن شریف ختم کرکےفوراً شروع کرے اور یوں ہی کرتا رہے)جیسا کہ نہر اور ردالمحتار میں ہے ۔میں کہتا ہوں اس سے مراد یہ ہے کہ ختم قرآن کی  صورت میں یہ عکس اور ترتیب کا بدلنا نہیں بلکہ قران کو نئے سرے سے شروع کرنا ہے جیسا کہ لفظ حال و مرتحل (منزل میں اُترنے والا اور کوچ کرنےوالا)بھی اسی پر دلیل ہے۔ (فتاوی رضویہ،ج 6،ص 266 ،267،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

   بہار شریعت میں ہے” دونوں رکعتوں میں ایک ہی سورت کی تکرار مکروہ تنزیہی ہے، جب کہ کوئی مجبوری نہ ہو اور مجبوری ہو تو بالکل کراہت نہیں، مثلاً پہلی رکعت میں پوری قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ پڑھی، تو اب دوسری میں بھی یہی پڑھے یا دوسری ميں بلاقصد وہی پہلی سورت شروع کر دی یا دوسری سورت یاد نہیں آتی، تو وہی پہلی پڑھے۔"                                            (بہار شریعت،ج 1،حصہ 3،ص 548،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم