Farz Parhne Ke Baad Dobara Shuru Kar Diye Aur Yaad Aane Par Namaz Tordi,To Is Sorat Mein Gunah Hoga?

فرض  پڑھنے کے بعد بھولے سے دوبارہ شروع کردیے اور یاد آنے پر نماز فوراً توڑدی، کیا اس صورت میں گناہ ہوگا؟

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:Nor-12675

تاریخ اجراء:23جمادی الاخری1444 ھ/16جنوری2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہندہ نے تین رکعت مغرب کے فرض کی نیت باندھ لی پھر اسے یاد آیا کہ وہ فرض تو پڑھ چکی ہے  ، اب تو اس نے سنتیں پڑھنی ہیں، لہذا اس نے یاد آتے ہی وہ نماز توڑدی۔ آپ سے  معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا اس صورت میں ہندہ پر اس نماز کی قضا لازم ہوگی؟ کیا وہ نماز توڑنے پر گنہگار ہوگی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں چونکہ ہندہ نے یاد آتے ہی   فوراً اُس نماز کو توڑدیا تھا، لہذا اس پر کسی قسم کی قضا یا توبہ لازم نہیں۔

   چنانچہ ردالمحتار میں ہے :”في المنح إذا ظن أنه لم يصل فرضا فشرع فيه فتذكر أنه قد صلاه صار مشرع فيه نفلا لا يجب إتمامه، حتى لو نقضه لا يجب القضاء۔ وفي الصغرى: هذا إذا أفسد الصوم النفل في الحال، أما إذا اختار المضي ثم أفسده فعليه القضاء۔ قال: وهكذا في الصلاة كذا في المجتبى اھ۔ “ترجمہ:  ”"منح" میں ہے کہ جب کسی شخص نے یہ گمان کیا کہ اس نے فرض نماز نہیں پڑھی پھر اس نے اسی فرض کی نیت سے وہ نماز دوبارہ شروع کردی، پھر  اسے یاد آیا کہ وہ فرض نماز تو پہلے پڑھ چکا ہے پس وہ جو اس نے نماز شروع کی تھی وہ نفل ہوگی اس نماز کو پورا کرنا اس پر واجب نہیں ہوگا، یہاں تک کہ اگر اس نے اس  نماز کو توڑدیا تو اس پر قضاء واجب نہیں ہوگی۔ "صغری "میں ہے کہ یہ اس صورت میں ہے کہ جب اس نے وہ نفل روزہ  فوراً ہی توڑدیا ہو۔ بہر حال اگر اس شخص نے وہ نفل روزہ جاری رکھا پھر اُسے فاسد کیا تو اس پر اس روزے  کی قضا لازم ہوگی۔ صاحبِ منح نے فرمایا کہ یہی حکم نماز کا بھی ہے جیسا کہ مجتبیٰ میں مذکور ہے ۔ “(ردالمحتار مع الدر المختار ، کتاب الصلوۃ ، ج02، ص576، مطبوعہ کوئٹہ)

   بہارِ شریعت میں ہے:” نفل نماز قصداً شروع کرنے سے واجب ہو جاتی ہے کہ اگر توڑ دے گا قضا پڑھنی ہوگی اور اگر قصداً شروع نہ کی تھی مثلاً یہ گمان تھا کہ فرض پڑھنا ہے اور فرض کی نیت سے شروع کیا پھر یادآیا کہ پڑھ چکا تھا تو اب یہ نفل ہے اور توڑ دینے سے قضا واجب نہیں بشرطیکہ یاد آتے ہی توڑ دے اور یاد آنے پر اس نماز کو پڑھنا اختیار کیا تو توڑ دینے سے قضا واجب ہوگی۔ “( بہار شریعت، ج 01، ص 668، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم