Fatiha Se Pehle Tashahud Parh Liya To Kiya Hukum?‎

فاتحہ سے پہلے تشہد پڑھ لیا، تو نماز کا حکم

مجیب:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:pin:5944

تاریخ اجراء:03ربیع الثانی1440ھ/11دسمبر2018ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں  کہ اگر کسی شخص نے سنتوں کی تیسری یا چوتھی رکعت میں سورۃ الفاتحہ سے پہلے مکمل تشہد پڑھ لیا،توسجدہ سہو ہو گا یا نہیں؟

سائل:محمد وسیم عطاری(ڈہوک کشمیریاں،راولپنڈی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     صورتِ مسئولہ میں  نماز ہو جائے گی اوراس صورت میں سجدہ سہو بھی لازم نہیں آئے گا،کیونکہ سجدہ سہو تب لازم ہوتا ہے ،جب بھولے سے کوئی واجب رہ جائے،حالانکہ صورتِ مسئولہ میں کسی واجب کا ترک لازم نہیں آرہا،کیونکہ سنتوں کی تمام رکعات میں قراءت واجب ہے،لیکن قراءت کا قیام سےمتصل ہونا (یعنی قیام کرتے ہی قراءت شروع کردینا) واجب نہیں،لہٰذااگر کسی نے سنتوں کی تیسری یا چوتھی رکعت میں سورت فاتحہ سے پہلےتشہد پڑھ لیا،تو سجدہ سہو لازم نہیں آئے گا ۔ نیزنماز کی تمام رکعتوں کا قیام ثناء کامحل ہے،تو اگرکسی نے فرضوں کی پہلی دو رکعتوں اور سنن و نوافل اور وتر کی تمام رکعات میں سورت فاتحہ سےپہلےثناءکے کلمات پڑھ لیے،تو کچھ حرج نہیں اور تشہد بھی کلماتِ ثناء پر مشتمل ہے۔ (ہاں اگر سورت فاتحہ کے بعدکسی قسم کے کلماتِ ثناء  پڑھے گا،توترکِ واجب لازم آنے کی صورت میں سجدہ سہو واجب ہو گا،تو یہ سجدہ سہو کا واجب ہونا قیام کے محلِ ثناء ہونے کے منافی نہیں ۔ جیسا کہ آئندہ جزئیات سے ثابت ہوتا ہے ۔ )

     سنتوں اور نوافل کی تمام رکعتیں قراءت کےمعاملےمیں فرضوں کی پہلی دو رکعات کی طرح ہوتی ہیں کہ ان کی ہر رکعت میں قراءت واجب ہے۔ بہار شریعت میں ہے:’’الحمد اور اس کے ساتھ سورت ملانا فرض کی دو پہلی رکعتوں میں اور نفل و وتر کی ہر رکعت میں واجب ہے۔‘‘(بہار شریعت،ج1،حصہ3،ص517،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

     قراءت کا قیام کے ساتھ اتصال واجب نہیں،لہٰذا اگر کسی نے تشہد یا کوئی کلماتِ ثناء سورت فاتحہ پڑھنے سے پہلے بڑھا دیے،توکسی واجب کا ترک لازم نہیں آئے  گاکہ جس وجہ سے سجدہ سہولازم ہو۔

     امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃفرماتے ہیں:’’لانسلم وجوب القراءۃ متصلۃ بالقیام بل لو بدأ بالثناء کالأولی لم یترک واجبا‘‘ترجمہ:قیام کے ساتھ متصل قراءت کے وجوب کو ہم تسلیم نہیں کرتے،بلکہ اگر کسی نے پہلی رکعت کی طرح دوسری رکعت کی ابتداءبھی ثناء سے کر دی،تو کسی واجب کا ترک لازم نہیں آئے گا۔(جدالممتار،ج3،ص527،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

     ابتدائے قیام مطلقاًمحلِ ثناء ہےاورتشہد ثناءوتسبیح پرمشتمل ہے۔چنانچہ فتاوی  تاتار خانیہ اور محیط برہانی وغیرہ کتبِ فقہ میں ہے:’’ان التشھد ثناءو القیام موضع الثناء والقراءۃ‘‘ترجمہ:تشہد ثناء ہے اور قیام ثناء اور قراءت کا محل ہے۔(فتاوی تاتار خانیہ،ج1،ص522،مطبوعہ کراچی)

     فتاوی عالمگیری میں ہے:’’لو قرأ التشھد فی القیام ان کان فی الرکعۃ الاولی لایلزمہ شئ وان کان فی الرکعۃ الثانیۃ اختلف المشائخ فیہ،الصحیح انہ لایجب کذا فی الظھیریۃ ولو تشھد فی قیامہ قبل قراءۃ الفاتحۃ فلاسھو علیہ وبعدھا یلزمہ السھو وھو الاصح لان بعد الفاتحۃ محل قراءۃ السورۃ فاذا تشھد فیہ فقد اخر الواجب وقبلھا محل الثناءکذا فی التبیین ولو تشھد فی الاخریین لایلزمہ السھو‘‘ترجمہ:اگر کسی نے فرضوں کی پہلی رکعت کے قیام میں تشہد پڑھ لیا،تو کوئی چیز لازم نہیں آئےگی اوراگردوسری رکعت میں پڑھا،تو صحیح قول کےمطابق سجدہ سہو لازم نہیں ہو گا،اسی طرح فتاوی ظہیریہ میں ہےاوراگرکسی نےقیام میں سورت فاتحہ سے پہلےتشہد پڑھ لیا،تو اس پر سجدہ سہو نہیں اور فاتحہ کے بعد پڑھے،توسجدہ سہو لازم ہو گا۔یہی اصح ہے،کیونکہ فاتحہ کے بعدقراءت کا محل ہے،توتشہدپڑھنے کی صورت میں واجب(یعنی فاتحہ کے ساتھ سورت ملانے)میں تاخیرہوگی اورفاتحہ سےپہلےثناء کامحل ہےاوردوسری دو رکعتوں میں تشہد پڑھنے کی صورت میں مطلقاً سجدہ سہو لازم نہیں آئے گا۔(فتاوی عالمگیری،ج1،ص140،مطبوعہ کراچی)

     تشہد کے تسبیح و ثنا ہونے کے متعلق امام اہلسنت علیہ الرحمۃفرماتے ہیں:’’ان تشھد فی قیام الاخریین من مکتوبۃ رباعیۃ او ثالثۃ المغرب لا سھو علیہ مطلقاً لانہ مخیر بین التسبیح والسکوت والقراءۃ وھذا من التسبیح‘‘ترجمہ:اگر چار رکعتی فرضوں کی دوسری دو رکعتوں میں یا مغرب کی تیسری رکعت میں التحیات پڑھ لی،تو مطلقاً سجدہ سہو لازم نہیں آئے گا،کیونکہ نمازی کو ان رکعات میں کوئی بھی تسبیح کے کلمات پڑھنے،خاموش رہنے اور قراءت کا اختیار ہے اور یہ(تشہد)بھی تسبیح ہے۔(جدالممتار،ج3،ص527،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم