Ghar Mein Ek Se Zyada Masjid Bait Banana

گھر میں ایک سے زیادہ  مسجد بیت بنانا

مجیب:ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2666

تاریخ اجراء: 24رمضان المبارک1445 ھ/04اپریل2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا  گھر میں ایک سے زیادہ  مسجد بیت  بناسکتے  ہیں یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   گھر میں ایک سے زیادہ  مسجد بیت  بناسکتے ہیں ، شرعاًاس کی ممانعت نہیں ۔البتہ جہاں  ضرورت نہ ہوجیسے  گھر کے افراد کم ہوں  اور سب کیلئے  ایک مسجد  بیت کی  جگہ کافی ہو ،تو وہاں    بلا ضرورت   گھر کی دوسری جگہوں کو مسجد بیت   نہ کیا جائے ،  کیونکہ  کسی جگہ کو  مسجد بیت بنانے سے وہ جگہ قابل  احترام ہوجاتی ہے ،گھر کی دوسری جگہوں کی نسبت اُسے  زیادہ     پاک و صاف  اور خوشبودار رکھنے کا اہتمام کرنا ہوتا ہے،ممکن ہے کہ ایک سے زائد جگہوں کو مسجد بیت کرنے سے  کماحقہ اُن کی صفائی ستھرائی کا خیال نہ رکھا جاسکے، لہذا   ضرورت پڑنے پر ہی ایک سے زائد جگہوں کو مسجد بیت بنایا جائے  اور پھر اس   کی صفائی ستھرائی  کا بھی خیال  رکھا جائے ۔

   سنن ابی داؤد میں سیدہ  عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے : ” أمر رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم ببناء المساجد في الدور وأن تنظف وتطيب “ ترجمہ : نبی پاک علیہ الصلوٰۃ و السلام نے گھروں میں مسجدیں ( یعنی مساجد البیوت) بنانے ،انہیں پاک صاف اور خوشبودار رکھنے کا حکم ارشاد فرمایا ہے ۔( سنن ابی  داؤد ، کتاب الصلوٰۃ ، باب اتخاذ المساجد ۔۔الخ ، جلد 1 ، صفحہ124 ، المکتبۃ العصریہ ، بیروت )

   علامہ بدر الدین عینی رحمۃ اللہ علیہ حدیث پاک کی شرح میں فرماتے ہیں : ” بتنظيفها وتطييبها عن الأقذار؛ لأن لها حرمة لأجل إقامة الصلاة فيها،ولتشبهها بالمساجد المُطلقة “ ترجمہ : گندی چیزوں سے پاک صاف رکھنے کا ( حکم ارشاد فرمایا ) ،کیونکہ اس میں نماز پڑھے جانے اور  عام ( وقف شدہ ) مساجد کے مشابہ ہوجانے کی وجہ سے وہ جگہ قابل احترام ہوجاتی ہے۔( شرح ابی داؤد للعینی ، جلد2، صفحہ359 ، مطبوعہ ریاض )

   مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ مرآ ۃ المناجیح میں ارشاد فرماتے ہیں : ”اس سے مسجد بیت مرادہے،یعنی گھر میں کوئی حجرہ یا گوشہ نماز   کے لیے رکھا جائے جہاں کوئی دنیوی کام نہ کیا جائے،اس جگہ صفائی ہو اورخوشبو کا لحاظ رکھا جائے۔ “( مرأۃ المناجیح ، جلد 1 ، صفحہ 443 ، مطبوعہ ضیاء القرآن ، لاھور )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم