Gonge Ki Imamat Ka Hukum

گونگے کی امامت کا حکم

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2337

تاریخ اجراء: 23جمادی الثانی1445 ھ/06جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا گونگا شخص ان لوگوں کا امام بن سکتا ہے جو صحیح بول  سکتے ہوں؟اسی طرح سب گونگے ہوں تو کیا ان کا امام کوئی گونگا بن سکتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   گونگا شخص،ایسے کاامام نہیں بن سکتا،جوکم ازکم صحیح طورپرتکبیرتحریمہ کہہ سکتاہو،ہاں اگرکوئی ایساشخص ہوجوبول تو صحیح سکتاہے لیکن تحریمہ بھی صحیح طورپرنہیں کہہ سکتاتوگونگا،اس کاامام بن سکتاہے ،اسی طرح گونگا شخص  ،دوسرے گونگوں کا امام ہوسکتا ہے ،جبکہ امامت کی  شرائط موجودہوں۔درمختارمیں ہے "(و)لا(حافظ آیۃ من القرآن بغیر حافظ لھا)وھوالامی ولاامی باخرس لقدرۃ الامی علی التحریمۃ" ترجمہ:جسے قرآن پاک کی ایک آیت یادہووہ اس کی اقتدانہیں کرسکتاجسے ایک آیت بھی یادنہیں اورایساشخص امی ہوتاہے اور امی ، گونگے کی اقتدا نہیں کرسکتاکہ امی کوتکبیرتحریمہ کہنے پرقدرت ہوتی ہے ۔

   اس کے تحت ردالمحتارمیں ہے "قولہ:(ولاامی باخرس) امااقتداء اخرس باخرس اوامی بامی فصحیح ۔۔۔۔اذالم یقدر صح اقتداء کل منھمابالآخر"ترجمہ:ہاں گونگا،گونگے کی اقتداکرے یاامی،امی کی تویہ درست ہے ۔جب امی کوتحریمہ پرقدرت نہ ہوتواب امی اور گونگے میں سے ہرایک کادوسرے کی اقتداکرنادرست ہے ۔ (الدرالمختارمع ردالمحتار،کتاب الصلوۃ،باب الامامۃ،ج02،ص391،کوئٹہ)

   بہارشریعت میں ہے " اُمّی گونگے کی اقتدا نہیں کر سکتا، گونگا اُمّی کی کر سکتا ہے اور اگر اُمّی صحیح طور پر تحریمہ بھی باندھ نہیں سکتا تو گونگے کی اقتدا کر سکتا ہے۔ "(بہارشریعت،ج01،حصہ03،ص570،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم