Imam Ahtiatan Sajda Sahw Kare Tu Kya Hukum Hai ?

امام اگر احتیاطاً سجدہ سہو کرے تو کوئی حرج تو نہیں ہے؟

مجیب: محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-522

تاریخ اجراء: 10صفرالمظفر1444 ھ  /07ستمبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   امام اگر احتیاطاً سجدہ سہو کرے تو کوئی حرج تو نہیں ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سجدہ سہو  اس وقت ہوتا ہے کہ جب نماز کا کوئی واجب بھولے سے رہ جائے،لہذا  امام ہو یا مقتدی ہر ایک کو احتیاطاً سجدہ سہو کرنے  سے بچنا  ضروری ہے  جب تک یقینی طور پر معلوم نہ ہوں کہ    کسی واجب کا ترک ہوچکا ہے،  کیونکہ    بے حاجت سجدہ سہو کرنا   نماز میں زیادتی  ہے اور    یہ شرعاً منع ہے ۔البتہ اگر  کسی نے احتیاطاً سجدہ سہو  کرلیا تو نماز ہوجائے گی، لیکن اگر امام پر سجدہ  سہو واجب نہیں تھا اور اس نے احتیاطا سجدہ سہو کیا تو مسبوق (یعنی جس کی ایک یا زائد رکعتیں رہ گئیں) اگر اس سجدہ میں شریک ہوا تو اس  کی نماز فاسد ہو جائے گی ،لہذاا مام صاحب پر لازم ہے کہ بلاوجہ سجدہ سہو نہ کریں ۔

   فتاویٰ رضویہ شریف میں ہے : ”بے حاجت سجدہ سہو نماز میں زیادت اور ممنوع ہے مگر نماز ہوجائے گی۔ ہاں اگر یہ امام ہے تو جو مقتدی مسبوق تھا یعنی بعض رکعات اس نے نہیں پائی تھیں وہ اگر اس سجدہ بے حاجت میں اس کا شریک ہو ا تو اس کی نماز جاتی رہے گی: ” لانہ اقتدیٰ فی محل الإنفراد  کیونکہ اس نے محلِ انفراد میں اقتدا کی ہے ۔“   ( فتاویٰ رضویہ شریف، جلد 6، صفحہ 328، رضا فاونڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم