Imam Doran Qirat Bhoolay Se Pichli Ayaat Parh Le To Namaz Hojaye Gi ?

امام دورانِ قراءت بھولے سے پچھلی آیات پڑھ لے تو نماز ہوجائے گی؟

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:Nor-13154

تاریخ اجراء:15جمادی الاولیٰ1445ھ/30نومبر2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کےبارےمیں کہ امام صاحب نے نمازِ مغرب کی دوسری رکعت میں سورۃ الرحمٰن کی آیت نمبر 62اور 63 "وَ مِنْ دُوْنِهِمَا جَنَّتٰنِۚ(۶۲)""فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِۙ(۶۳)"پڑھی۔ پھر بھولے سے اس سے پہلی والی دو آیات 60 اور 61 "هَلْ جَزَآءُ الْاِحْسَانِ اِلَّا الْاِحْسَانُۚ(۶۰)""فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ(۶۱)"پڑھ کر بغیر سجدہ سہو کے ہی نماز مکمل کی۔

   آپ سے معلوم یہ کرنا ہے کیا اس صورت میں نمازِ مغرب درست ادا ہوگئی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حکمِ شرع یہ ہے  کہ ترتیب کے ساتھ قرآن پاک پڑھنا واجب ہے اور جان بوجھ کر اُلٹا قرآن پاک پڑھنا  مکروہ تحریمی ،ناجائز و گناہ ہے، لیکن خلافِ ترتیب قرآن اگر بھولے سے پڑھا جائے تو اس صورت میں گناہ نہیں۔ نماز میں خلافِ ترتیب قرآن پڑھنا قصداً ہو یا سہواً ، بہر صورت نمازی پر سجدہ سہو واجب نہیں ہوگا کہ قرآن پاک کو ترتیب کے ساتھ پڑھنا  واجباتِ نماز میں سے نہیں ہے، اور نمازی پر سجدہ سہو اس وقت واجب ہوتا ہے جب نمازی بھولے سے واجباتِ نماز میں سے کسی واجب کو ترک کردے۔

   پوچھی گئی صورت میں امام نے نماز کے کسی واجب کو ترک نہیں کیا، لہذا بغیر سجدہ سہو کے اُن کی نماز درست ادا ہوئی ہے اور بھولے سے خلافِ ترتیب قرآن پڑھنے کی وجہ سے وہ گنہگار بھی نہیں ہوئے۔

   خلافِ ترتیب قراءت کرنے کے سبب سجدۂ سہو واجب نہ ہونے کے متعلق فتاوٰی شامی میں ہے: ” يجب الترتيب في سور القرآن، فلو قرأ منكوسا أثم لكن لا يلزمه سجود السهو لأن ذلك من واجبات القراءة لا من واجبات الصلاة كما ذكره في البحر في باب السهو ۔ “یعنی سورتوں کے درمیان ترتیب رکھنا واجب ہے ،لہٰذا اگر کسی نے اُلٹا قرآن پڑھا ،تو گنہگار ہو گا ، لیکن اس پر سجدہ سہو لازم نہیں ہو گا ،کیونکہ یہ قراءت کے واجبات میں سے ہے، نماز کے واجبات سے نہیں،جیساکہ اسے بحر الرائق میں سہو کے بیان میں ذکر کیا۔(ردالمحتار مع  الدرالمختار، کتاب الصلاۃ ، ج01، ص457، مطبوعہ  بیروت)

   فتاوٰی رضویہ میں اس حوالے سے مذکور ہے : ” نماز ہو یا تلاوت بطریق معہود ہو، دونوں میں لحاظِ ترتیب واجب ہے، اگر عکس کرے گا گنہگار ہوگا۔۔۔سورتیں بے ترتیبی سے سہواً پڑھیں ،تو کچھ حرج نہیں ،قصداً پڑھیں تو گنہگار ہوا، نماز میں کچھ خلل نہیں۔ “(فتاوٰی  رضویہ، ج06،ص239، رضا فاؤنڈیشن،لاھور، ملتقطاً)

   بہارِ شریعت میں ہے:” قرآن مجید اُلٹا پڑھنا کہ دوسری رکعت میں پہلی والی سے اوپر کی سورت پڑھے، یہ مکروہ تحریمی ہے، مثلاً پہلی میں "قُلْ یٰاَیُّھَا الْکٰفِرُوْنَ" پڑھی اور دوسری میں " اَلَمْ تَرَکَیْفَ" ۔اس کے ليے سخت وعید آئی، عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں: ''جو قرآن اُلٹ کر پڑھتا ہے، کیا خوف نہیں کرتا کہ اﷲ اس کا دل اُلٹ دے۔'' اور بھول کر ہو تو نہ گناہ، نہ سجدۂ سہو۔(بہار شریعت، ج 01، ص  550-549، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم