Imam Jaan Bujh Kar 2 Raku Karke Sajdah Sahw Karle Tu Namaz Ka Hukum

امام قصداً دو رکوع کرکے سجدہ سہو کرلے، تو نماز کا کیا حکم ہے؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13237

تاریخ اجراء: 05رجب المرجب1445 ھ/17جنوری 2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ نمازِ ظہر میں امام صاحب آہستہ آواز میں تکبیر کہہ کر رکوع میں چلے گئے، پھر رکوع سے پلٹ کر امام صاحب نے بلند آواز سے تکبیر کہہ کر دوبارہ رکوع کیا اور آخر میں سجدہ سہو کرکے نماز مکمل کی۔ آپ سے معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا اس صورت میں نماز درست ادا ہوگئی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ہر رکعت میں ایک ہی بار رکوع کرنا واجب ہے اور قصداً اگر کسی واجب کو ترک کیا جائے تو اس کی تلافی سجدہ سہو سے نہیں ہوسکتی بلکہ اس نماز کا اعادہ لازم ہوتا ہے، لہذا پوچھی گئی صورت میں دوبارہ رکوع کرکے قصداً اس واجب کو ترک کرنے کی وجہ سے اس نماز کو دوہرانا واجب ہے۔

   پوچھی گئی صورت میں امام صاحب کو چاہیےتھا کہ وہ اپنی نماز قاعدے کے مطابق جاری رکھتے، کیونکہ امام صاحب کا  بلند آواز سے رکوع کی تکبیر کہنا سنت ہے  اور سنت کے ترک پر نہ تو نماز فاسد ہوتی ہے اور نہ ہی سجدہ سہو واجب ہوتا ہے البتہ قصداً سنت کو ترک کرنا مکروہ ہے۔ پھرجن مقتدیوں کو امام صاحب کے رکوع میں جانے کا علم نہ ہوتا بلکہ رکوع سے اٹھنے کے بعد یا امام صاحب کے اگلے رکن میں پہنچ جانے کے بعد  علم ہوتا تو وہ رکوع کرکے امام صاحب کے ساتھ اگلے رکن میں جا ملتے، یوں  ان کی نماز درست ہوجاتی،لیکن امام صاحب نے رکوع کرنے کے بعد  اٹھ کر دوبارہ رکوع کرکےقصداً واجب کو ترک کیا، لہذا اب  اس نماز کا دوہراناواجب ہے۔

   ہر رکعت میں ایک ہی بار رکوع کر نا واجب ہے۔ جیسا کہ فتاوٰی شامی وغیرہ کتبِ فقہیہ میں مذکورہے:”الواجب فی کل رکعۃ رکوع واحد و سجدتان فقط، فاذا زاد علیٰ ذالک فقد ترک الواجب۔“یعنی ہر رکعت میں فقط ایک رکوع اور دو سجدےہی واجب ہیں، پس جس نے اس پر زیادتی کی تحقیق  اس نے واجب کو ترک کیا۔(رد المحتار مع الدر المختار ، کتاب الصلاۃ، ج 02، ص 201، مطبوعہ کوئٹہ)

   صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرتِ علامہ مولانا مفتی محمد امجد  علی اعظمی علیہ الرحمہ واجباتِ نماز میں سے 41نمبر واجب بیان فرماتے ہیں: ”رکوع کا ہر رکعت میں ایک ہی بار ہونا۔“(بہارِ شریعت، ج 01، ص 519، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   قصداً کسی واجب کو ترک کرنے سے  نماز واجب الاعادہ ہوجاتی ہے ۔ جیسا کہ فتاوٰی شامی وغیرہ کتبِ فقہیہ میں مذکورہے:”والعمد لا یجبرہ سجود السھو بل تلزم فیہ الاعادۃ“یعنی قصداً واجب چھوڑدینے کی تلافی سجدہ سہو سے نہیں ہوسکتی بلکہ اس نماز کا اعادہ لازم ہوگا۔(رد المحتار مع الدر المختار ، کتاب الصلاۃ، ج 02، ص 655، مطبوعہ کوئٹہ)

   بہار شریعت میں ہے:”قصداً واجب ترک کیا تو سجدہ سہو سے وہ نقصان دفع نہ ہوگا بلکہ اعادہ واجب ہے۔“(بہارِ شریعت، ج 01،ص 708، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   فتاویٰ فقیہ ملت میں ایک سوال کے جواب میں مذکور ہے:” اگر جان بوجھ کر قعدہ کیا تو نماز واجب الاعادہ ہوئی کہ ایسا کرنے سے تاخیر ادائے رکن پایا گیا کہ چوتھی رکعت کے لئے قیام کی تاخیر عمداً ثابت ہوئی جس کی تلافی سجدہ سہو سے نہیں ہوسکتی۔ (فتاوٰی فقیہ ملت، ج01، ص 220،  شبیر برادرز، لاھور)     

   امام کا بلند آواز سے اللہ اکبر وغیرہ کہنامسنون ہے۔ جیسا کہ تنویر الابصار مع الدرالمختار میں ہے :”(وجھر الامام بالتکبیر)بقدر حاجتہ للاعلام بالدخول و الانتقال، و کذا بالتسمیع و السلام۔“ یعنی امام کا لوگوں کو بتانے کے لئے نماز میں داخل ہوتے وقت اور ایک رکن سے دوسرے رکن کی طرف منتقل ہوتے وقت اللہ اکبر، اسی طرح سمع اللہ لمن حمدہ اور سلام بقدرِ حاجت بلند آواز سےکہنا(سننِ نماز میں سے ہے)۔(رد المحتار مع الدر المختار ، کتاب الصلاۃ، ج 02، ص 209-208، مطبوعہ کوئٹہ)

   بہارِ شریعت میں ہے:”امام کا بلند آواز سے اللہ اکبر اور سمع اللہ لمن حمدہ اور سلام کہنا(سننِ نماز میں سے ہے) جس قدر بلند آواز کی حاجت ہو اور بلا حاجت بہت زیادہ بلند آواز کرنا مکروہ ہے۔“(بہارِ شریعت، ج 01،ص 521، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ سے سوال ہوا کہ”اگر مقتدی نے رکوع یا سجدہ امام کے ساتھ نہ کیا بلکہ امام کے فارغ ہونے کے بعد کیا تو نماز اس کی ہوئی یا نہیں؟“آپ علیہ الرحمۃ اس کے جواب میں فرماتے ہیں :’’(نماز)ہوگئی۔۔۔ متابعتِ امام جو مقتدی پر فرض میں فرض ہے تین صورتوں کو شامل ۔۔۔۔۔دوسرے یہ کہ اس  کافعل، فعل امام کے بعد بدیر(یعنی دیرکے ساتھ )واقع ہواگرچہ بعدفراغ امام ، فرض یوں بھی اداہوجائے گا پھر یہ فصل بضرورت ہواتوکچھ حرج نہیں۔“(فتاوٰی رضویہ،ج07،ص 275-274،رضافاؤنڈیشن لاہور، ملتقطاً)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم