Imam Ke Behosh Hone Ki Soorat Mein Muqtadi Ka Namaz Parhana

امام کے بیہوش ہونے کی صورت میں مقتدی کا نماز پڑھانا

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1912

تاریخ اجراء:01صفرالمظفر1445ھ/19اگست2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر امام کی طبیعت خراب ہو جائے اوروہ بیہوش ہو جائے، تو پیچھے سے کوئی خودبخود اس کی جگہ کھڑا ہو کر جماعت کروا سکتا ہے یعنی اب کوئی خودبخوداس کا خلیفہ بن سکتا ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   امام پربے ہوشی طاری ہوجائے تونمازفاسدہوجاتی ہے لہذاایسی صورت میں کسی مقتدی کے امام کی جگہ آکر نماز مکمل کرادینے سے نماز نہیں ہوگی بلکہ اُس  نماز کو  نئے سرے سے پڑھنا ضروری ہوگا۔چنانچہ بہار شریعت میں ہے :’’امام کو جنون ہوگیا یا بے ہوشی طاری ہوئی یا قہقہہ لگایا یا کوئی موجب غسل پایا گیا،تو ان سب صورتوں میں نماز فاسد ہوگئی، سرے سے پڑھے۔‘‘(بہار شریعت،ج01،حصہ3،صفحہ602،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم