Imam Ke Piche Attahiyat Kahan Tak Parhe ?

امام کے پیچھے مقتدی کہاں تک التحیات پڑھے گا؟

مجیب: مفتی ابو محمد  علی اصغر عطاری

فتوی نمبر: Nor-12103

تاریخ اجراء: 13رمضان المبارک1443 ھ/15اپریل 2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ جو مقتدی دوسری، تیسری یا چوتھی رکعت میں جماعت میں شامل ہوا ہو، تو وہ امام کے پیچھے پہلے یا دوسرے قعدے میں التحیات کہاں تک پڑھے گا ؟؟  رہنمائی فرمادیں۔ سائل: سلمان احمد(via،میل)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   امام کے پیچھے مقتدی کو ہر قعدے میں مکمل التحیات پڑھنا لازم ہے ، چاہے مقتدی شروع سے جماعت میں شریک ہویا پھر مسبوق ہو (یعنی ایک یا زائدرکعتیں نکل جانے کے بعد جماعت میں شریک ہواہو)، کیونکہ نماز کے ہر قعدے میں مکمل التحیات پڑھنا  نماز کے واجبات میں سے ہے۔

   چنانچہ درِ مختار مع رد المحتار میں ہے:”(و التشھدان)ای: تشھد القعدۃ الاولیٰ و تشھد الاخیرۃ۔۔۔۔(و کذا فی کل قعدۃ فی الاصح)یعنی قعدہ اولیٰ اور قعدہ اخیرہ دونوں میں پورا تشہد پڑھنا واجب ہے ۔۔۔۔اسی طرح نماز کے ہر قعدے میں اصح قول کے مطابق التحیات پڑھنا واجب ہے۔ (الدر المختار مع رد المحتار ، کتاب الصلاۃ، ج02،ص 197-196،مطبوعہ کوئٹہ، ملتقطاً)

   سیدی اعلی حضرت علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ ”اگر مقتدی ابھی التحیات پوری نہ کرنے پایا تھا کہ امام کھڑا ہوگیا یا سلام پھیر دیا تو مقتدی التحیات پوری کرلے یا اتنی ہی پڑھ کر چھوڑ دے۔؟“آپ علیہ الرحمہ اس کے جواب فرماتے ہیں:”ہر صورت میں پوری کرلے اگرچہ اس میں کتنی ہی دیر ہوجائےلان التشھد واجب۔ (فتاوی رضویہ، ج 07، ص 52، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

   بہارِ شریعت میں ہے:” امام تشہد پڑھ کر کھڑا ہوگیا اور مقتدی نے ابھی پورا نہیں پڑھا تو مقتدی کو واجب ہے کہ پورا کرکے کھڑا ہو۔(بہارِ شریعت، ج 01، ص 519، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم