Imam Ke Piche Namaz Parhte Hue Ameen Kehna Bhool Jana

امام کے پیچھے نماز پڑھتے ہوئے آمین کہنا بھول گئے تو کیا حکم ہے؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13035

تاریخ اجراء:        24 ربیع الاول 1445 ھ/11 اکتوبر 2023 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  مقتدی امام کے پیچھے آمین نہیں کہہ سکا ،بھول گیا، تو کیااس کی نما زہو گئی یا سجدۂ سہو لازم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مقتدی سے اقتداء کی حالت میں کوئی واجب بھی بھولے سے رہ جائے ، تو اس پر سجدہ سہو واجب نہیں ہوتا، جبکہ آمین کہنا  تومسنون  ہے ، یہ اگر بھولے سے رہ جائے، تو اس کی وجہ سے اصلاً سجدۂ  سہو لازم نہیں ہوگا۔ لہٰذا پوچھی گئی صورت میں جو مقتدی  بھول جانے کی وجہ سے آمین نہ کہہ سکا ،تو  سجدۂ سہو لازم ہوئے بغیر اس کی نماز ہوجائے گی۔

   فتاوی تاتارخانیہ میں ہے :”وسھو المؤتم لا یوجب السجدۃ“یعنی مقتدی کا بھول کر واجب ترک کر دینا ، سجدہ سہو  واجب نہیں کرتا۔(فتاوی تاتارخانیہ ، جلد 2 ، صفحہ 404 ، مطبوعہ : کوئٹہ )

   امام اہلسنت شاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فرماتے ہیں:”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: لیس علی من خلف الامام سھو، فان سھا الامام فعلیہ وعلی من خلفہ ( جو امام کے پیچھے ہے ، اس پر سجدہ سہو لازم نہیں ، اگر امام بھول جائے تو امام اور مقتدیوں پر سجدہ سہو لازم ہے) ، مقتدی پر سہو کی نفی فرمائی ، اور وہ نفی وقوع نہیں ، لا جرم نفی حکم ہے ، کما دلت علیہ کلمۃ علی (جیسا کہ اس پر کلمہ علیٰ دلالت کرتا ہے)، تو ثابت ہوا سہو ِ مقتدی کوئی حکم نہیں رکھتا“(فتاوی رضویہ ، جلد 8 ، صفحہ 203 ، 204 ، رضا فاؤنڈیشن ، لاہور)

   مراقی الفلاح میں ہے:”یسن التامین للامام والماموم والمنفرد“یعنی آمین کہنا امام، مقتدی اور تنہا نماز پڑھنے والے کے لئے مسنون ہے۔(مراقی الفلاح، صفحہ 97، المکتبۃ العصریۃ)

   حلبی کبیری میں ہے:”لا یجب بترک السنن والمستحبات کالتعوذ والتسمیۃ والثناء والتامین“ یعنی سنن و مستحبات جیسے تعوذ، تسمیہ، ثنا اور آمین کے چھوڑ دینے سے سجدۂ سہو واجب نہیں ہوتا۔(حلبی کبیری، صفحہ 455،سہیل اکیڈمی، لاھور)

   بہارِ شریعت میں ہے:”سنن و مستحبات  مثلاً:تعوذ ، تسمیہ، ثنا، آمین ، تکبیراتِ انتقال کے ترک سے بھی سجدۂ سہو نہیں ، بلکہ نماز ہوگئی“(بہارِ شریعت،جلد 1،صفحہ 709، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم