Imam Ke Piche Surah Fatiha Parhne Ka Masla

امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھنا

مجیب: مولانا ذاکر حسین عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-571

تاریخ اجراء: 19رجب المرجب  1443ھ/21فروری2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   مفتی صاحب کی بارگاہ میں سوال ہے کہ امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھنا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مقتدی کو امام کے پیچھے سورۃ فاتحہ یا کسی دوسری سورت کی قراءت، ناجائز و گناہ ہے۔اللہ تبارک وتعالی قرآن مجید فرقان حمیدمیں ارشادفرماتاہے: (وَاِذَا قُرِیَٔ الْقُرْاٰنُ فَاسْتَمِعُوۡا لَہٗ وَاَنۡصِتُوۡا لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوۡنَ)ترجمہ کنزالایمان : اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے کان لگا کر سنو اور خاموش رہو کہ تم پر رحم ہو۔(سورۃ الاعراف،پ09، آیت204)

   اس آیت کے تحت تفسیرخزائن العرفان میں ہے:" اس آیت سے ثابت ہوا کہ جس وقت قرآنِ کریم پڑھا جائے خواہ نماز میں یا خارِجِ نماز ، اس وقت سننا اور خاموش رہنا واجب ہے ۔ جمہور صحابہ رضی اللہ عنہم اس طرف ہیں کہ یہ آیت مقتدی کے سننے اور خاموش رہنے کے باب میں ہے ۔(تفسیرخزائن العرفان،ص317،مطبوعہ:اتفاق پبلیشرز)

   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے:”انماجعل الامام لیؤتم بہ، فاذا کبر فکبروا،واذاقرأفأنصتوا“ ترجمہ:امام اس لیے بنایا جاتاہے کہ اس کی پیروی کی جائے پس جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہواور جب وہ قراءت کرے تم خاموش رہو۔ (سنن نسائی ،باب تاویل قولہ عزوجل واذا قرئ القرآن ،ج2،ص146،مکتبہ رحمانیہ)

   مسنداحمدمیں صحیح سندکے ساتھ فرمان رسول علیہ الصلوۃ والسلام ہے"من کان لہ امام فقراء تہ لہ قراءۃ"ترجمہ: جوامام کے پیچھے نمازپڑھے توامام کی قراءت ،اس مقتدی کی قراءت ہے۔ (مسنداحمد،ج07،ص234،افغانستان)(اتحاف الخیرۃ،ج02،ص343)

   حضرت جابررضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں:”من صلیٰ رکعۃ لم یقرأفیھا بام القرآن فلم یصل الاان یکون وراءالامام“ ترجمہ: جس نے کسی رکعت میں سورہ فاتحہ نہیں پڑھی تو گویا اس نے نماز نہیں پڑھی مگر جبکہ وہ امام کے پیچھے ہو۔(سنن ترمذی ،باب ماجاء فی ترک القراءۃ خلف الامام،ص180،مکتبہ رحمانیہ ،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم