Imam Ke Piche Wajib Chorne Ka Hukum

امام کے پیچھے واجب چھوڑنے کاحکم

مجیب: مولانا محمد نوید چشتی عطاری

فتوی نمبر: WAT-603

تاریخ اجراء: 29رجب المرجب  1443ھ/03مارچ 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   امام کے پیچھے کوئی واجب چھوٹ جائے، تو کیا حکم ہے اور اگر کوئی مقتدی جان بوجھ کر واجب چھوڑے، تو کیا حکم ہو گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر امام کے پیچھے بھولے سے کوئی واجب رہ گیا، تو  نماز ہو جائے گی، سجدہ سہو وغیرہ کی حاجت نہیں، کیونکہ امام کے پیچھے بھولے سے ترک واجب کی صورت میں سجدہ سہو لازم نہیں ہوتا۔ہاں! اگر کسی مقتدی نے جان بوجھ کر کوئی واجب چھوڑا، تو سجدہ سہو کافی نہیں ہو گا، بلکہ اس کی وجہ سے اس کی نماز واجب الاعادہ ہو جائے گی اور جان بوجھ کر واجب چھوڑنے سے گناہ بھی ہو گا، لہٰذا  اسے توبہ بھی کرنی ہو گی۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم