Agar Imam Dosre Sajde Mein Ho Tu Jamat Mein Shamil Hone Ka Hukum

امام کو دوسرے سجدے میں پایا ،تو شامل ہو جائےیا انتظار کرے؟

مجیب: مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری

فتوی نمبر: Faj-6920

تاریخ اجراء: 18جمادی الثانی 1443 ھ/21جنوری 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص مسجد میں آئے اور امام صاحب پہلی رکعت کے دوسرے سجدے میں ہوں، تو اس شخص کو پہلی رکعت تو نہیں ملی ، جس کی وہ قضا امام کے سلام کے بعد کرے گا ، سوال یہ ہے کہ کیا دوسرے سجدے میں امام کے ساتھ شامل ہوسکتا ہے ؟ اگر شامل ہوگیا ،تو جو ایک سجدہ رہ گیا ہے، وہ بھی اس کو کرنا ہوگا یا ایک سجدہ کرکے امام صاحب کےساتھ کھڑا ہوجائے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جب کوئی شخص امام کو دوسرے سجدہ میں پائے تو بہتر یہ ہے کہ تکبیر تحریمہ اور سجدے کی تکبیر کہتے ہوئے بغیر ثناء پڑھے امام کے ساتھ دوسرےسجدہ میں شامل ہوجائے،اس پر پہلے سجدے کی قضا لازم نہیں ہوگی، بلکہ رہ جانے والی رکعت کو دو سجدوں کے ساتھ امام کے سلام کے بعدادا کرنا اس پر لازم ہوگا۔

   اگر کوئی شخص اس موقع پر امام کے کھڑے ہونے کا انتظار کرے ،پھر نماز میں شامل ہو ،تو ایسا کرنا گناہ نہیں ،البتہ مستحب یہ ہے کہ امام جس حالت میں بھی ہو اس کے ساتھ شریک ہوجائے، انتظار نہ کیا جائے۔لہذا پوچھی گئی صورت میں مذکورہ شخص کھڑے کھڑے تکبیر تحریمہ کہے اور پھر دوسری تکبیر کہتے ہوئے امام کے ساتھ دوسرے سجدے میں شامل ہوجائے ، ایک سجدہ کرکے امام صاحب کے ساتھ ہی اگلی رکعت کے قیام کے لیے کھڑا ہوجائے ۔ ایک سجدہ جو رہ گیا ہے، اس کو الگ سے ادا نہیں کرناہوگا، بلکہ صرف ایک رکعت جو رہ گئی ہے، وہی دو سجدوں کے ساتھ امام صاحب کے سلام کے بعد ادا کرنی ہوگی ۔

   جامع الترمذی میں ہے :”قال رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اذا اتی احدکم الصلاۃ والامام علی حال فلیصنع کما یصنع الامام“ یعنی جب تم میں سے کوئی نماز کے لیے آئے اور امام جس حالت میں ہو، تو وہ شخص بھی وہی کرے ،جو امام کر رہا ہے ۔(جامع الترمذی، باب ما ذكر فى الرجل يدرك الإمام وهو ساجد كيف يصنع، صفحہ 195، مطبوعہ بیروت)

   مذکورہ حدیث پاک کے تحت مرقاۃ المفاتیح میں ہے :” والاظهران معناه اذا جاءاحدكم الصلاة والامام على حال اي من قيام او ركوع او سجود او قعود فليصنع كما يصنع الامام اي فليقتد به في افعاله ولا يتقدم عليه ولا يتأخر عنه وقال ابن الملك اي فليوافق الامام فيما هو فيه من القيام او الركوع او غير ذلك يعني فلا ينتظر رجوع الامام الى القيام كما يفعله العوام“یعنی اظہر یہ ہے کہ اس حدیث پاک کا معنی یہ ہے، جب تم میں سے کوئی نماز کے لیے آئے اور امام جس حالت میں ہو ، قیام میں ہو یا رکوع میں ہو یا سجود میں ہو یا قعود میں،تو وہ کرے جو امام کر رہا ہے یعنی امام کے افعال میں اس کی اقتداکرے، نہ امام سے آگے بڑھے ،نہ اس سے پیچھے رہے۔ ابن ملک نے فرمایا :اس حدیث پاک کا معنی یہ ہے کہ امام کی موافقت کرے ،اس رکن میں جس میں وہ امام ہے یعنی قیام میں یا رکوع میں یا اس کے علاوہ کسی رکن میں ، یعنی امام کے قیام کی طرف لوٹنے کا انتظار نہ کرو جیساکہ عوام کرتی ہے ۔ (مرقاۃ المفاتیح، جلد3، صفحہ 200، مطبوعہ کوئٹہ)

   بخاری شریف میں وارد حدیث پاک کا جزء ہے:فما ادرکتم فصلوا وما فاتکم فاتموا“ یعنی (امام کی نماز سے )جو تم پا لو، وہ پڑھ لو اور جو تم سے فوت ہوجائے، اس کو بعد میں مکمل کرو۔ (صحیح البخاری مع شرح عمدۃ القاری، جلد5، صفحہ 222، مطبوعہ کوئٹہ)

   مذکورہ حدیث پاک کی شرح میں علامہ بدرالدین عینی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں : فیہ استحباب الدخول مع الامام فی ای حالۃ وجدہ علیھا“ یعنی اس حدیث پاک سے پتہ چلا کہ امام کو جس حالت میں پائے ،اس حالت میں شریک ہوجائے، یہ مستحب ہے ۔ (عمدۃ القاری، جلد5،صفحہ 223،مطبوعہ کوئٹہ )

   امام کو سجدے میں پایا ،تو ایسی حالت میں نماز میں شامل ہونا درست ہے ۔ ردالمحتار میں ہے :”من ادرك الامام فى السجود صح شروعه“ یعنی جس نے امام کو سجدہ میں پایا ،تو اس کا نماز میں شروع ہونا درست ہے ۔(ردالمحتار مع الدرالمختار، جلد3، صفحہ 135، مطبوعہ کوئٹہ )

   دوسرے سجدے میں شامل ہوا، تو پہلے سجدے کی قضا نہیں ۔ مبسوط سرخسی میں ہے :”وقد سجد الامام السجدة الاولى قبل ان يصير هو مقتديا به فلا یلزمه بذلك السجدة للمتابعة وسجد السجدة الثانية بعد ما صار هو مقتديا“یعنی مقتدی بننے سے پہلے ہی امام نے ایک سجدہ کر لیا، تو وہ سجدہ اُولیٰ متابعت کی وجہ سے لازم نہیں اور اب مقتدی بننے کے بعد دوسرا سجدہ کرے۔(مبسوط سرخسی، جلد2، صفحہ 146، مطبوعہ کوئٹہ)

   بہارشریعت میں ہے :”امام کو رکوع یا پہلے سجدہ میں پایا، تو اگر غالب گمان ہے کہ ثنا پڑھ کر پالے گا، تو پڑھے اور قعدہ یا دوسرے سجدہ میں پایا، تو بہتر یہ ہے کہ بغیر ثنا پڑھے شامل ہوجائے۔“ (بھار شریعت، جلد1، صفحہ 523، مکتبۃ المدینہ ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم