Imam Ruku Se Uthte Waqt Sirf Tasmee Kahe Ya Tehmeed Bhi Kahe ?

امام صرف” سمع اللہ لمن حمدہ “ کہے یا اس کے ساتھ ” ربنا ولک الحمد “ بھی پڑھے ؟

مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1015

تاریخ اجراء: 29صفرا لمظفر1445 ھ/16ستمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   امام رکوع سے اٹھتے وقت ”سمع اللہ لمن حمدہ“  کہے گا یا پھر ”ربنا ولک الحمد“ بھی کہے گا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   امام کے لئے سنت یہ ہے کہ وہ رکوع سے اٹھتے وقت صرف ” سمع اللہ لمن حمدہ“ کہے۔

   در مختار میں ہے:”ثم یرفع راسہ من رکوعہ مسمعا ویکتفی بہ الامام ویکتفی بالتحمید المؤتم ویجمع بینھما لو منفردا“ یعنی:پھر سمع اللہ لمن حمدہ کہتے ہوئے رکوع سے اپنے سر کو اٹھائے ۔ امام صرف سمع اللہ لمن حمدہ پر اکتفا کرے اور مقتدی تحمید (ربنا لک الحمد )پر اکتفا کرے اور اگر منفرد ہو تو دونوں کو جمع کرے ۔(در مختار ،جلد 2،صفحہ 245۔246،مطبوعہ دار المعرفہ بیروت )

   صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ ارشاد فرماتے ہیں :’’رکوع  سےاٹھنے میں امام کے لیے سمع اللہ لمن حمده کہنا اورمقتدی کے لیے اللهمّ ربّناو لك الحمدکہنااورمنفرد کو دونوں کہنا سنت ہے۔“(بہار شریعت،جلد1، حصہ3،صفحہ527، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم