Imam Ruku Ya Sajde Me Ho Tu Namaz Me Kis Tarah Shamil Hon ?

امام کو رکوع یا سجدہ میں پایا تو کس طرح نماز میں شامل ہو

مجیب: ابو مصطفیٰ محمد ماجد رضا  عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-317

تاریخ اجراء:09ذیقعدۃالحرام 1443 ھ/09جون 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جماعت کی دوسری یا تیسری رکعت میں شامل ہو اور امام صاحب رکوع یا سجدے میں ہوں تو اس حالت میں اللہ اکبر کہہ کر ہاتھ قیام کے لیے باندھنے ہو نگے یا ہاتھ باندھے بغیر دوبارہ اللہ اکبر کہہ کر  رکوع یا سجدے میں چلا جانا ہے؟ اس کے متعلق رہنمائی فرمائیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   امام رکوع یا پہلے سجدے  میں ہو ، تو آنے والا شخص اس طرح کھڑے کھڑے تکبیرِ تحریمہ کہے کہ ہاتھ گھٹنوں تک نہ پہنچیں ، پھر اگر وہ جانتا ہو کہ امام صاحب رکوع میں اتنا وقت لگاتے ہیں کہ وہ ثنا یعنی سبحانک اللھم آخر تک پڑھ کر امام کے ساتھ رکوع میں شامل ہو سکتا ہے ، تو تکبیرِ تحریمہ کے بعد ہاتھ باندھ کر ثنا پڑھے ، کیونکہ ثنا پڑھنا سنت ہے ، اس کے بعد دوسری تکبیر کہتا ہوا رکوع میں جائے اور اگر یہ گمان ہو کہ ثنا پڑھنے کی صورت میں امام صاحب رکوع سے اٹھ جائیں گے ، تو تکبیرِ تحریمہ کے بعد ہاتھ نہ باندھے ،بلکہ فوراً دوسری تکبیر کہتا ہوا رکوع میں چلا جائے ، کیونکہ ہاتھ باندھنا اس قیام کی سنت ہے،جس میں ٹھہر کر کچھ پڑھنا سنت ہو اور جس قیام میں ٹھہرنا اور پڑھنا نہیں ہوتا ، اس میں ہاتھ چھوڑنا سنت ہے ۔

   سیدی اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ اس سوال ”جماعت رکوع میں ہو ،تو مسبوق نمازی کونیت کرکے اور تکبیر کہہ کر ہاتھ باندھنا چاہئے ، یا بے باندھے دوسری تکبیر کہہ کر رکوع میں جانا چاہئےیا ایک ہی تکبیر اس کےواسطے کافی  ہے یاکیا حکم ہے ؟ “کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں : ”ہاتھ باندھنےکی تواصلاً حاجت نہیں اور فقط تکبیرِتحریمہ کہہ کر رکوع میں مل جائے گا ، تو نماز ہوجائے گی، مگرسنت یعنی تکبیرِ رکوع فوت ہوئی ، لہٰذا یہ چاہئے کہ سیدھا کھڑا ہونے کی حالت میں تکبیرِ تحریمہ کہے اور سبحٰنک اللّٰھم پڑھنے کی فرصت نہ ہو یعنی احتمال ہو کہ امام جب تک سراٹھالے گا ، تومعاً دوسری تکبیرکہہ کر رکوع میں چلاجائے اور امام کا حال معلوم ہوکہ رکوع میں دیر کرتاہے ، سبحٰنک اللّٰھم پڑھ کر بھی شامل ہوجاؤں گا ، تو پڑھ کر رکوع کی تکبیر کہتاہوا شامل ہو ، یہ سنت ہے اور تکبیرِ تحریمہ کھڑے ہونے کی حالت میں کہنی توفرض ہے ، بعض ناواقف جو یہ کرتے ہیں کہ امام رکوع میں ہے ، تکبیرِ تحریمہ جھکتے ہوئے کہی اور شامل ہوگئے ، اگراتنا جھکنے سے پہلے کہ ہاتھ پھیلائیں تو گھٹنے تک پہنچ جائیں ، اللہ  اکبر ختم نہ کرلیا ، تونماز نہ ہوگی ، اس کاخیال لازم ہے ۔“(فتاوٰی رضویہ،ج7،ص234۔235،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن ، لاھور)

   بہار شریعت میں ہے: "امام نے بالجہر قرأت شروع کردی تو مقتدی ثناء نہ پڑھے ،امام آہستہ پڑھتا ہو تو پڑھ لے "،مزید فرمایا "امام کو رکوع یا  پہلے  سجدےپایا تو اگر غالب گمان ہےکہ ثناء پڑھ کر پالے گاتو پڑھے اور قعدہ یا دوسرے سجدے میں پا یا تو بہتر یہ ہے کہ بغیر ثناء پڑھے شامل ہوجاۓ"(بھار شریعت ،جلد :1،حصہ :3،صفحہ:523، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم