Imam Sahib Ka Wazu Tootne Par Dusre Namaziyon Ko Namaz Torne Ka Kehna

امام صاحب کا وضو ٹوٹنے پر باقی نمازیوں کو نماز توڑنے کا کہنا

مجیب:مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-1475

تاریخ اجراء: 03شعبان المعظم1445 ھ/14فروری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   امام صاحب نے عشاء کی نماز شروع کی اور تلاوت شروع کرنے سے پہلے ان کا وضو ٹوٹ گیا تو  انہوں نے اپنا خلیفہ مقرر نہیں کیا  بلکہ سب کو نماز توڑنے کا بول کر وضو کرنے چلے گئے،ان کا ایسا کرنا کیسا؟ وضو وغیرہ کرنے کے بعد دوبارہ جماعت سےنماز ہوئی ، اس نماز کا کیا حکم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں جب امام  صاحب نے نماز توڑنے کا کہا اسی وقت تمام لوگوں کی نماز فاسد ہوگئی ،بعد میں جب امام صاحب  وضو کرکے آئےاور نئے سرے سے نماز پڑھا ئی، تو سب کی  نماز شرعاً ادا  ہوگئی اور امام کا خلیفہ مقرر نہ کرنا بھی شرعاً جائز تھا، بلکہ یہی افضل ہے کہ  دورانِ نماز وضو ٹوٹنے کی صورت میں نیت توڑ کر دوبارہ نماز شروع کی جائے ۔

   فتاوی رضویہ میں ہے :’’ مسئلہ استخلاف ایک سخت دشوار وکثیر الشقوق مسئلہ ہے جس میں بہت سے شرائط اور بکثرت اختلاف صور سے اختلاف احکام ہے جن کی پوری مراعات عام لوگوں سے کم متوقع، لہٰذا وہ ان امور کے خیال میں نہ پڑیں بلکہ جوبات احسن وافضل واعلیٰ واکمل ہے اسی پرکاربند رہیں یعنی اس نیت کو توڑکر ازسرنونمازپڑھنا۔‘‘ (فتاوی رضویہ ،جلد:7،صفحہ:249، رضافاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم