Jalsa e Istirahat Ka Kya Hukum Hai ?

جلسہ استراحت کا کیا حکم ہے ؟

مجیب:ابوحفص محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر: WAT-1260

تاریخ اجراء:       19ربیع الثانی 1444 ھ/15نومبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   نماز کی پہلی رکعت میں دو سجدوں کے بعد بیٹھنا کیا ضروری ہے؟ اور اگر نہ بیٹھا تو پھر کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

      احناف کے نزدیک  پہلی یاتیسری رکعت میں دو سجدوں کے بعدتھوڑی دیرکے لیے بیٹھنا، جسے جلسہ استراحت کہتے ہیں،یہ خلاف سنت  ومکروہ ہے، ،لہذا جو نہ بیٹھا اس نے درست کیااورسنت کے مطابق عمل کیا۔ سنن الترمذی میں ہے” عن أبي هريرة، قال: «كان النبي صلى الله عليه وسلم ينهض في الصلاة على صدور قدميه»،: حديث أبي هريرة عليه العمل عند أهل العلم: يختارون أن ينهض الرجل في الصلاة على صدور قدميه“ترجمہ:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نماز میں اپنے قدموں کی انگلیوں پر اوپر اٹھ جاتے تھے۔(امام ترمذی نے فرمایا):حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کی حدیث پر اہل علم کا عمل ہے کہ وہ اس بات کو اختیار کرتے ہیں کہ آدمی نماز میں اپنے قدموں کی انگلیوں پر اوپر اٹھ جائے۔(سنن الترمذی،ابواب الصلاۃ،باب کیف النھوض من السجود،ج 2،ص 80،مطبوعہ :حلبی)

   السنن الکبری للبیہقی میں ہے” عن عبد الرحمن بن يزيد قال: " رمقت ابن مسعود فرأيته ينهض على صدور قدميه، ولا يجلس إذا صلى في أول ركعة حين يقضي السجود“ترجمہ:حضرت عبد الرحمن بن یزید رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے آنکھ ٹیڑھی کرکے حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ کو دیکھا کہ جب آپ پہلی رکعت کے دونوں سجدے مکمل کر لیتے تھے تو بیٹھے بغیر اپنے قدموں کی انگلیوں پر اوپر اٹھ جاتے تھے۔(السنن الکبری،جماع ابواب صفۃ الصلاۃ،باب کیف القیام من الجلوس،ج 2،ص 180،دار الكتب العلمية، بيروت)

      مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے” عن النعمان بن أبي عياش قال: أدركت غير واحد، من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، «فكان إذا رفع رأسه من السجدة في أول ركعة والثالثة قام كما هو ولم يجلس ترجمہ :حضرت نعمان بن ابی عیاش رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں:میں نے ایک سے زائد اصحابِ رسول صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کو پایا ہے کہ جب وہ پہلی اور تیسری رکعت کے سجدے سے سر اٹھاتے تو بیٹھتے نہ تھے ،جس حالت میں ہوتے ،اسی حالت میں ہی کھڑے ہو جاتے تھے۔(مصنف ابن ابی شیبۃ،کتاب الصلوات،ج 1،ص 347،مکتبۃ الرشد،الریاض)

      ہدایہ میں ہے” قال: " فإذا اطمأن ساجدا كبر واستوى قائما على صدور قدميه ولا يقعد“ ترجمہ: نمازی جب سجدہ کرتے ہوئے مطمئن ہو جائے تو تکبیر کہے اور بیٹھے بغیر ،اپنے قدموں کی انگلیوں پر اٹھتے ہوئے سیدھا کھڑا ہو جائے۔(ہدایہ،کتاب الصلاۃ،باب صفۃ الصلاۃ،ج 1،ص 52، دار احياء التراث العربي ، بيروت)

       رد المحتار میں ہے: ” الاعتماد وجلسة الاستراحة السنة عندنا تركهما.۔۔۔ فيكره فعلهما تنزيها “ ترجمہ: سجدوں کے بعداٹھتے ہوئے زمین پرہاتھ رکھ کراٹھنااورجلسہ استراحت ،ان دونوں کا چھوڑنا ہمارے نزدیک سنت ہے پس ان کاکرنامکروہ تنزیہی ہے ۔(رد المحتار، جلد1، صفحہ147، دار الفکر، بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم