Jamaat Ke Doran Koi Namazi Gir Jaye Tu Us Ke Liye Namaz Torna

جماعت کے دوران کوئی نمازی گر جائے تواس کے لیے نماز توڑنا

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2314

تاریخ اجراء: 16جمادی الاول1445 ھ/01دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر با جماعت  نماز کے دوران،  ساتھ نماز پڑھنے والا کوئی شخص گرجائے تو  اسے اٹھانےاور  طبّی امداد دینے کیلئے قریبی کھڑا شخص  اپنی نماز توڑ سکتا ہے یا نہیں؟نیز اس صورت میں اگر  کوئی شخص اپنی نماز توڑدے، پھر کچھ دیر بعد امام کے ساتھ دوبارہ شامل ہو  اور اس  کی ایک یا زیادہ رکعتیں امام کے ساتھ نکل چکی ہوں ، توکیا  امام کے سلام پھیرنے کے بعد   وہ   چھوٹ جانے والی  رکعتیں  اُسے ادا کرنی ہوں گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   باجماعت نماز کے دوران  اگر کوئی نمازی ،نماز پڑھتے پڑھتے گرجائے ،اور اس  کا  یہ گرنا حادثاتی صورت کا ہو جیسے بعض لوگ بلڈ پریشر  یا شوگرکے بڑھ جانے یا کم ہوجانے کی وجہ سے گرجاتے ہیں،یا  کچھ لوگوں کو اچانک ہارٹ اٹیک ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے وہ گرپڑتے ہیں، ایسے لوگوں کو اگر فوراً کوئی طبّی امداد فراہم نہ کی جائے تو بعض  اوقات اُن کا مرض بگڑ جاتا ہے،بلکہ بعض دفعہ ایسے لوگ اپنی جان سے بھی چلے جاتے ہیں۔ یونہی  عام طور پر مرگی کے مریض ، دورہ پڑنے کی وجہ سے گرجاتے   ہیں، ایسے مریضوں کو بھی  اس حالت میں کسی شخص کی مددکی حاجت  ہوتی ہے  جو اُنہیں کسی محفوظ  جگہ پر لے جا کر کروٹ کے بل لٹادے،اور ضرورت پڑنے پر اُنہیں بھی  طبّی امدا د  دے سکے۔ اگر   صورتحال ایسی ہو  یا اِس کے علاوہ کوئی اور حادثاتی صورت پائی جائے تو اب وہاں سنبھالنے والا کوئی دوسرا شخص نہ ہو تو  قریبی نمازی ،کسی ایسے گرنے والے شخص کے  مرض کو قابو میں کرنے اوراُن   کی جان بچانے کی غرض سے  اپنی نماز توڑسکتا ہےبلکہ جہاں شدید نقصان سے بچانے کی صورت ہو وہاں   اگر نمازی ایسے گرنے والے افرادکی مدد  پر قادر ہو تو اُس پر واجب ہے کہ اپنی نماز توڑدے اور اُن کی مدد کرے۔

   نیزنماز توڑنے کی صورت میں اگر   نمازی  دوبارہ جماعت میں شامل ہواور اس کی ایک یا  زیادہ رکعتیں امام کے ساتھ نکل چکی ہوں،تو  امام کے سلام پھیرنے کے بعد اُس نمازی کو  اپنی چھوٹ جانے والی رکعتیں  ادا کرنی ہوں گی، کیونکہ نماز توڑنے کے بعد دوبارہ شامل ہونے میں اس کی حیثیت ایک مسبوق مقتدی کی ہے،جو کہ امام کے سلام پھیرنے کے بعد اپنی چھوٹ جانے والی رکعتیں ادا کرتا ہے۔

   در مختار مع رد المحتار میں ہے:’’ ( ويجب لإغاثة ملهوف) سواء استغاث بالمصلي أو لم يعين أحدا في استغاثته إذا قدر على ذلك، ومثله خوف تردي أعمى في بئر مثلا إذا غلب على ظنه سقوط ‘‘ترجمہ : اور کسی مصیبت زدہ کی مدد کیلئے نماز کو توڑدینا واجب ہے،چاہے وہ  نمازی کو پکارتا ہو یااس نے پکارنے میں کسی کو معین  نہ کیا ہو(بلکہ مطلقاً کسی شخص کو پکارتا ہو،اوراس صورت میں نماز توڑنا اس وقت واجب ہے )جبکہ نماز ی اس کی مدد پر قادر ہو۔اور اس کی مثل اندھے کے  مثلاً کنویں میں گرنے کا خوف ہے جبکہ  اس کے گرنے کے متعلق ظن غالب ہو۔(در مختار مع رد المحتار،جلد2،صفحہ513،مطبوعہ: کوئٹہ)

   رد المحتار علی الدر المختار ميں ہے:’’جاز قطع الصلاة أو تأخيرها لخوفه على نفسه أو ماله أو نفس غيره أو ماله كخوف القابلة على الولد والخوف من تردي أعمى وخوف الراعي من الذئب وأمثال ذلك ‘‘ترجمہ: اپنی جان یا اپنے مال،یا کسی دوسرے کی جان یا  مال پر خطرہ ہونے کی وجہ سے، نماز توڑدینا یا اس میں تاخیر کرنا جائز ہے۔جیسے دایہ کا بچے کی پیدائش  کے وقت خوف ،یا اندھے کے کنویں میں گرنے کا خوف یا  چرواہے کا بھیڑئیے سے خوف اور اس قسم کے دوسرے مواقع۔(رد المحتار علی الدر المختار،جلد3،کتاب الحج،صفحہ529،مطبوعہ کوئٹہ)

   فتاوی عالمگیری میں ہے:’’ان قطع الصلاۃ لا یجوز الا لضرورۃ  ،وکذا الاجنبی اذ ا خاف أن یسقط  من سطح  أو تحرقہ النار أو یغرق فی الماء واستغاث بالمصلی وجب علیہ قطع الصلاۃ ‘‘ملتقطاً۔ ترجمہ : بیشک نماز کو توڑنا جائز نہیں مگر  ضرورت کی وجہ سے۔اور اسی طرح اگر کسی اجنبی شخص  کے متعلق خوف ہو کہ وہ بلندی سے گِر جائے گا،یا آگ اسے جلادے گی یا وہ پانی میں ڈوب جائے گا اور وہ نمازی سے فریاد کررہا ہو تو نمازی پر نماز کو توڑدینا واجب ہے ۔(الفتاوی الھندیۃ،جلد1،باب فیما یفسد الصلاۃ ویکرہ فیھا،صفحہ121،دار الکتب العلمیہ،بیروت)

   بہار شریعت میں ہے:’’کوئی مصیبت زدہ فریاد کر رہا ہو، اسی نمازی کو پُکار رہا ہو یا مطلقاً کسی شخص کو پُکارتا ہو یا کوئی ڈوب رہا ہو یاآگ سے جل جائے گا یا اندھا راہ گیر کوئيں میں گرا چاہتا ہو، ان سب صورتوں میں(نماز) توڑ دینا واجب ہے، جبکہ یہ اس کے بچانے پر قادر ہو۔‘‘(بہار شریعت،جلد1،حصہ3،صفحہ637-638،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم