Jiski Dadhi Choti Ho Kya Wo Taraweeh Parha Sakta Hai ?

کیا ایسا شخص جس کی داڑھی چھوٹی ہو وہ تراویح پڑھا سکتا ہے؟

مجیب: مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1196

تاریخ اجراء: 22جمادی الاول1445 ھ/07دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا  ایسا شخص جس کی داڑھی چھوٹی ہو وہ وہ تراویح کی نماز پڑھا سکتا ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جو شخص داڑھی منڈاتا یا ایک مٹھی سے گھٹاتا ہو وہ فاسقِ معلن ہے اس کو امام بنانا، جائز نہیں گناہ ہے۔ اس کے پیچھے کوئی بھی نماز جائز نہیں چاہے فرض نماز ہو یا تراویح۔ دونوں کا ایک ہی حکم ہے۔  ہاں اگر کسی کی داڑھی قدرتی طور پر ہی چھوٹی ہو وہ داڑھی کٹواتا نہ ہو تو اس کے پیچھے نمازاور تراویح پڑھ سکتے ہیں جبکہ وہ امامت کی دیگر شرائط پر پورا اُترتا ہو۔

   مفتی اعظم پاکستان مفتی وقار الدین  صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”مذہب صحیح پر ایک مشت داڑھی رکھنا واجب ہے ۔ منڈوانے والا یا کاٹ کر حد شرعی سے کم کرنے والا فاسق ہے ۔ فاسق کی امامت مکروہ اور اس کو امام بنانا گناہ ہے ۔ اس کے پیچھے جو نمازیں پڑھی جائیں گی ، ان کو دوبارہ پڑھنا واجب ہے ۔ فرض اور تراویح سب کا حکم ایک ہی ہے ۔ جو حفاظ ایسا کرتے ہیں کہ رمضان میں داڑھی رکھتے ہیں اور رمضان کے بعد کٹوا دیتے ہیں ، وہ عوام اور شریعت کو دھوکہ دیتے ہیں اور شریعت کو دنیا کمانے کے لیے استعمال کرتے ہیں ، ان لوگوں کے قول وفعل کا اعتبار نہیں کیا جائے گا۔“ (وقارالفتاوی،جلد2،صفحہ 223،مطبوعہ بزم وقارالدین ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم