Jo Namaz e Tahajjud Ka Aadi Ho Kya Us Ke Tahajjud Chor Dene Se Qaza Lazim Hogi ?

جو نمازِ تہجد کا عادی ہو،کیا اس کے تہجد چھوڑ دینے پر قضا لازم ہوگی ؟

مجیب: ابومحمد محمد فرازعطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-824

تاریخ اجراء: 08 جماد  ی الثانی1444 ھ/01جنوری2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جو نماز تہجد کا عادی ہو جائے، کیا اس پر نماز تہجد واجب ہو جاتی ہے اور اگر کبھی چھوڑدے تو اس کی قضاء بھی لازم ہو گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جو نماز تہجد کا عادی ہوجائے اس پربھی نماز تہجد واجب نہیں ہوجاتی اور اگر کبھی رہ جائے تو اس کی قضا بھی نہیں ہے،البتہ جب عادی ہوجائے تو اب مناسب اوربہتریہی ہے کہ اپنی اس اچھی عادت کو ہرگز ختم نہ ہونے دے۔

   بہارِ شریعت میں ہے:”جو شخص تہجد کا عادی ہو  بلا عذر اسے چھوڑنا مکروہ ہےکہ صحیح بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے:حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہماسے ارشاد فرمایا:اےعبد اللہ! تو فلاں کی طرح نہ ہونا کہ رات میں اٹھا کرتا تھا ، پھر چھوڑ دیا۔ بخاری  و مسلم وغیرہما میں ہے،فرمایاکہ اعمال میں زیادہ پسند اللہ عزوجل کو وہ ہے جو ہمیشہ ہو، اگرچہ تھوڑا ہو۔“(بھارِ شریعت، جلد1،حصہ 4،صفحہ 678،مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم