Jo Shakhs Imam Ko Pehli Rakat Ke Dosre Sajde Mein Paye To Namaz Mein Kaise Shaamil Ho ?

جو شخص امام کو پہلی رکعت کے دوسرے  سجدے میں پائے تو نماز میں کیسے شامل ہو؟

مجیب: مفتی ابو محمد علی اصغر  عطاری  مدنی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ اگست2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  اگر کوئی شخص مسجد میں آئے اور امام صاحب  پہلی رکعت کے دوسرے سجدے میں ہوں  تو  اس شخص کو   پہلی رکعت تو نہیں ملی ، جس کی وہ قضا  امام کے سلام کے بعد کرے گا ، سوال یہ ہے کہ  کیا    دوسرے سجدے میں امام کے ساتھ  شامل ہوسکتا ہے ، اگر شامل ہوگیا تو  جو ایک سجدہ رہ گیا ہے   وہ سجدہ بھی اس کو کرنا ہوگا یا ایک سجدہ  کرکے امام  صاحب کے ساتھ  کھڑا ہوجائے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جب کوئی شخص  امام کو  دوسرے سجدہ  میں پائے تو  نماز  میں ملنے کا طریقہ یہ ہے کہ قیام کی حالت میں تکبیرِتحریمہ کہے پھر سجدہ میں جانے کے لئے تکبیر کہے اور سجدہ میں امام کے ساتھ شامل ہو جائے۔ اس صورت میں مقتدی پر اس سجدہ کی قضاء لازم نہیں ہوگی جوامام پہلے کر چکا ہے  ، بلکہ  رہ جانے والی رکعت  کو جب وہ ادا کرے گا تو اس رکعت کے سجدے بھی ادا ہو جائیں  گے۔

   اگر کوئی شخص اس موقع پر امام کے کھڑے ہونے کا انتظار کرے پھر نماز میں شامل ہو تو ایسا کرنا گناہ نہیں البتہ مستحب یہ ہے کہ امام  جس حالت میں بھی ہو  اس کے ساتھ شریک ہوا جائے ،  انتظار نہ کیا جائے۔

   ترمذی شریف میں ہے  : ” قال رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اذا اتی احدکم الصلاۃ والامام علی حال فلیصنع کما یصنع الامام “  یعنی  جب تم میں سے کوئی نماز   کے لئے آئے اور  امام   کسی  حالت میں ہو تو  وہ  شخص بھی  وہی کرے جو امام  کر رہا ہے۔( ترمذی ، 2 / 103 ، حدیث:591 )

   بخاری شریف میں وارد حدیثِ پاک کا جز ہے : ” فما ادرکتم  فصلوا  وما فاتکم فاتموا “  یعنی  امام کی نماز سے  جو تم پا لو وہ پڑھ لو  اور  جو تم سے فوت  ہوجائے  اس کو بعد میں مکمل کرو۔ ( بخاری ، 1 / 230 ، حدیث:636 )

   مذکورہ حدیثِ پاک کی شرح میں   علامہ بدرالدین عینی  رحمۃُ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں : ” فیہ  استحباب الدخول مع الامام  فی ای حالۃ  وجدہ  علیھا “  یعنی  اس حدیثِ پاک سے  پتا چلا کہ  امام کو جس حالت میں  بندہ پائے اس حالت میں شریک  ہوجائے ،   یہ مستحب ہے ۔ ( عمدۃ القاری4 / 213 ، تحت الحدیث:636 )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم