Jumma Aur Eid Aik He Din Ajye, To Kya Hukum Hai?

جمعہ اور عید ایک ہی دن آ جائیں ،تو

مجیب:مفتی ابو الحسن محمد ھاشم خان عطاری

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا جمعہ اورعید کا جمع ہونا بھاری یامنحوس ہے؟ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ و سلم یا صحابۂ  کِرام علیہم الرضوان کے دور میں کبھی ایسا ہوا کہ جمعہ اورعید دونوں جمع ہوئے ہوں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جمعہاور عید کا جمع ہونا بھاری یا منحوس نہیں ، بلکہ باعثِ خیرو برکت ہے کہ ایک دن میں دو عیدیں اوردو عبادتیں نصیب ہوئیں، سرکار صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلم اور صحابۂ  کِرام علیہم الرضوان کے ادوارِمبارک میں بھی کئی بارایساہواکہ جمعہ وعیدایک دن میں اکٹھے ہوئے،مگر اسے بھاری یامنحوس سمجھناکسی سے منقول نہیں، بلکہ حد یث سے ثابت ہے کہ دونوں کاجمع ہونا  خیروبرکت ہی کاذریعہ ہے اوردونوں کے جمع ہونے کوبھاری یا منحوس سمجھنا بدشگونی لیناہے، جو  جائز نہیں۔

   حدیث میں جمعہ کے دن عیدہونے کومسلمانوں کے واسطے خیر قرار دیا گیا، چنانچہ مُصَنَّف عبدُالرّزاق میں ہے، ترجمہ: ذَکوان سے مروی کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ و سلم کے زمانۂ مبارَک میں عیدُالفطریاعیدُالاضحیٰ جمعہ کے دن ہوئی، کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ و سلم تشریف لائے اور فرمایا: بے شک تم نے ذِکْراور بھلائی کو پایا ہے۔(مصنف عبد الرزاق،جلد 3  ، صفحہ 176،حدیث نمبر5745)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم