Jumma Tul Wida Ko Qaza Umri Ka Ahem Masla

جمعۃ الوداع کو قضائے عمری کا اہم مسئلہ

مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری

تاریخ اجراء:20رمضان المبارک 1439ھ/05جون2018ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

   جمعۃ الوداع میں قضائے عمری کے طور پر چند رکعات ادا کر کے یہ سمجھنا کہ سابقہ تمام قضا شدہ نمازیں ادا ہوجاتی ہیں ، باطل محض اور بد ترین بدعت ہے ۔ اس پر جو روایت پیش کی جاتی ہے ، موضوع یعنی من گھڑت ہے ۔ قضا نمازیں ادا کرنے کا یہ طریقۂ   کار حدیثِ مبارک کے خلاف ہے ۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا :’’ جو شخص نماز بھول گیا ، تو جب یاد آئے ، ادا کر لے ۔ ادائیگی کے سوا اس کا کوئی کفارہ نہیں ۔ یونہی یہ طریقہ اجماع کے بھی خلاف ہے ۔

   سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن سے ( فارسی ) میں اسی طرح کا سوال ہوا ، تو آپ علیہ الرحمۃ نے جواباً ارشاد فرمایا : ( ترجمہ : ) ” فوت شدہ نمازوں کے کفارہ کے طور پر یہ جو طریقہ ( قضائے عمری ) ایجاد کر لیا گیا ہے ، یہ بدترین بدعت ہے ۔ اس بارے میں جو روایت ہے ، وہ موضوع ( گھڑی ہوئی ) ہے ۔ یہ عمل سخت ممنوع ہے ۔ ایسی نیت و اعتقاد باطل و مردود ، اس جہالتِ قبیحہ اور واضح گمراہی کے بطلان پر تمام مسلمانوں کا اتفاق ہے ۔“( فتاویٰ رضویہ ، جلد 8 ، صفحہ 155 ، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم