Junbi Ayat e Sajda Sun Le To Sajda e Tilawat Lazim Hoga?

جنبی آیت سجدہ سن لے،تو سجدہ تلاوت لازم ہوگا؟

مجیب:ابو محمد محمد سرفراز اختر عطاری

مصدق:مفتی فضیل رضا عطاری

فتوی نمبر:Mul-942

تاریخ اجراء:20رجب المرجب1445ھ/01فروری2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کےبارےمیں کہ جنبی اگر آیتِ سجدہ سُن لے،تو کیا اس پر سجدہ تلاوت لازم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قوانینِ شرعیہ کےمطابق آیت سجدہ پڑھنے یاسننے والاجب نماز  لازم ہونے کا اہل ہو  یعنی  اسے نماز  ادا یا قضا   کرنے کا  حکم ہو،تو اس پر سجدہ تلاوت واجب ہوتا ہےاور اگر نماز  لازم ہونے کا اہل نہ ہو ،تواس پرسجدہ تلاوت واجب نہیں ہوتا۔اس کے مطابق جنبی چونکہ نماز کے لازم ہونے کا اہل ہوتا ہے کہ اس کو اداوقضا دونوں اعتبار سے نماز کا حکم ہے ، لہٰذا اگر یہ آیتِ سجدہ سُن لے،تو ا س پر سجدہ تلاوت واجب ہوگا،البتہ حیض ونفاس والی عورت اگر آیتِ سجدہ سن لے،تو اُس پر سجدہ تلاوت واجب نہیں ہوگا،کیونکہ اس حالت میں عورت نماز کے لازم ہونے کی اہل نہیں ہوتی  ، اس پر  نہ  اس حالت میں نماز فرض ہو تی ہے، نہ ہی بعد میں  اس کی  قضا لازم ہوتی ہے۔

   تنویرالابصار ودرمختار میں ہے:’’(على من كان) متعلق بيجب (أهلا لوجوب الصلاة أداءأو قضاء) كالجنب(فلا تجب على كافر وحائض ونفساء قرءوا أو سمعوا) لأنهم ليسوا أهلا لها۔ملخصا‘‘سجدہ تلاوت اس پر واجب ہےجوبطور ادا یا قضا نماز کے لازم ہونےکا اہل ہو ، جیسے جنبی۔لہٰذا کافراورحیض  ونفاس والی عورت پر سجدہ واجب نہیں ہوگا چاہے پڑھیں یا سنیں،کیونکہ یہ نماز لازم ہونے کے اہل نہیں۔(تنویر الابصارودرمختار  مع ردالمحتار،ج02،ص701،700مطبوعہ کوئٹہ)

   رد المحتار میں ہے:’’قوله:(كالجنب) ظاهره أنه ليس أهلا للوجوب أداء وليس كذلك ، رحمتي‘‘شارح علیہ الرحمۃ کا قول:(جیسے جنبی)اس کا ظاہر یہ ہے کہ جنبی بطورادا  نمازکے لازم ہونے کا اہل نہیں ہے، حالانکہ ایسا نہیں۔رحمتی۔   (رد المحتار ،ج02،ص700،مطبوعہ کوئٹہ)

   بدائع الصنائع میں ہے:’’ فكل من كان أهلا لوجوب الصلاة عليه إما أداء أو قضاء فهو من أهل وجوب السجدة عليه ومن لا فلا،حتی لا تجب على الكافر والحائض والنفساء قرءوا أو سمعوا؛ لأن هؤلاء ليسوا من أهل وجوب الصلاة عليهم وتجب علی المحدث والجنب لانھما من اھل وجوب الصلوۃ علیھما۔ملخصا‘‘ہر  وہ  شخص جو  نماز کے لزوم  کا ادایا قضا کے اعتبار سے اہل ہو،تو وہ سجدہ تلاوت  کے وجوب کا اہل ہے اور جو (نماز کے لزوم  کا) اہل نہیں وہ( سجدہ تلاوت کے وجوب  کا ) اہل نہیں، حتی کہ کافر، حیض و نفاس والی عورت  پر سجدہ واجب نہیں چاہے پڑھیں یا سنیں ،کیونکہ یہ نماز کے لزوم  کی اہلیت نہیں رکھتے،جبکہ بےوضو اور جنبی پر سجدہ تلاوت واجب ہوگا،کیونکہ یہ دونوں نماز کے لازم ہونے کے اہل ہیں۔(بدائع الصنائع،ج01،ص743،مطبوعہ کوئٹہ)

   بہار شریعت میں ہے:’’جنب نے آیت سنی ،تو سجدہ واجب ہے۔ملخصا‘‘(بھار شریعت،ج01،ص730،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   اسی میں  ہے:’’ حیض ونفاس کی حالت میں آیتِ سجدہ سننے سے اس پر سجدہ واجب نہیں۔ملخصا‘‘(بھار شریعت،ج10،ص382،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم