Khane Ki Wajah Se Jamaat Chorna

کھانے کی وجہ سے جماعت چھوڑنا

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2352

تاریخ اجراء: 27جمادی الثانی1445 ھ/10جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر اذان کے  بعد دستر خوان لگا دیا جائے ،تو اب پہلے کھانا کھائیں یا جماعت کیلئے جائیں ،پہلے کھانا کھانے کی صورت میں ہم جماعت میں شامل نہیں  ہوسکیں گے ،تو کیا شرعا ہمیں جماعت چھوڑنے کی  اجازت ہوگی ؟ براہ کرم رہنمائی فرمادیں ۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں اگرجماعت تیارہے اورکھاناسامنے آیااور کھانے کی  طلب اور خواہش اتنی زیادہ ہےکہ اگر نماز  پڑھنے جائے گا  تو ذہن کھانے ہی کی طرف لگا رہے گا، اور نماز میں دل نہیں لگے گایاااس کے دانت کمزورہیں ،روٹی ٹھنڈی ہوکرنہ چبائی جائے گی یا کھانا ٹھنڈا ہوکر بدمزہ ہوجائے گااوراس کاتدارک نہ ہوسکے گا(یعنی دوبارہ گرم کرکے، پہلی والی صورت لوٹ آنے والی صورت نہ ہو) اورکھانا کھانے سےوقت تنگ نہ ہوجائے گا  تو پھر جماعت میں تاخیر کرنے یا ترک کرنے کی گنجائش ہےکہ پہلے کھانا کھالے اور بعد میں اطمینان سے نماز ادا کرے ،محض کھانے کا تیار ہو جانا یا کھانے کا وقت ہو جانا   جماعت چھوڑنے کیلئے عذر نہیں ۔

   در مختار میں ہے” فلا تجب على۔۔۔من حال بينه وبينها۔۔۔حضور طعام (تتوقه) نفسه“ترجمہ:جس شخص کے پاس کھانا حاضر ہو اور اس کا نفس اس کھانے کی طرف مائل ہو تو اس شخص پر جماعت واجب نہیں۔(در مختار مع رد المحتار،کتاب الصلاۃ،ج 1،ص 556،دار الفکر،بیروت)

   جد الممتار میں ہے” جاز ترك الجماعة لحضور طعام يبرد وتذهب لذته“ترجمہ:کھانا حاضر ہے  (اور جماعت میں شریک ہونے سے وہ ٹھنڈا ہو جائے گا اور اس کی لذت ختم ہو جائے گی )تو جماعت ترک کرنے کی اجازت ہے۔(جد الممتار،ج 3،ص 420،مکتبۃ المدینہ)

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ سے سوال ہوا کہ:"  کھاناتیار ہے اورجماعت بھی تیارہے تواول کھاناکھائے یانماز پڑھ لے؟"

   تو آپ نے جواباً ارشاد فرمایا:” جماعت تیار ہے اور کھاناسامنے آیا اور وقت تنگ نہ ہوجائے گا اور پہلے جماعت کو جائے توبھوک کے سبب دل کھانے میں لگارہے یاکھانا سردہو کر بے مزا ہوجائے گا یا اس کے دانت کمزور ہیں روٹی ٹھنڈی ہوکر نہ چبائی جائے گی تواجازت ہے کہ پہلے کھانا کھالے اور اگرکھانے میں کوئی خرابی یادقّت نہ آئے گی نہ اسے ایسی بھوک ہے توجماعت نہ کھوئے۔"(فتاوی رضویہ،ج 7،ص 230،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

   بہار شریعت میں ہے” کھانا حاضر ہے اور نفس کو اس کی خواہش ہو، یہ ترک جماعت کے ليے عذرہے۔ملخصاً"(بہار شریعت،ج 1،حصہ 3،ص 584،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم