Khilaf-e-Tarteeb Sorat Parhne Se Namaz Ka Hukum

خلاف ترتیب سورتیں پڑھنے سے نماز کا حکم

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر: Sar-7675

تاریخ اجراء: 24جمادی الاولیٰ  1443ھ/29دسمبر   2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ  اگر پہلی رکعت میں نماز ی نے سورۂ فلق کی تلاوت کی، پھر دوسری رکعت میں سورۂ اخلاص  پڑھ  لی ، تو اب اس کی نماز کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ترتیب کے ساتھ قرآن پاک پڑھنا واجب ہے اور جان بوجھ کر اُلٹا  قرآن پاک پڑھنا یعنی  دوسری رکعت میں پہلی رکعت سے اوپر والی سورت پڑھنا  ،مثلاً: پہلی رکعت میں سورۂ فلق  اور دوسری رکعت میں سورۂ اخلاص  پڑھنا مکروہ تحریمی ،ناجائز و گناہ ہے، البتہ اگر جان بوجھ کر  نہ ہو ، بلکہ بھول کر پڑھ لیا ،تو  گناہ نہیں ،  دونوں صورتوں میں نماز ہوجائے گی اور  سجدہ سہو بھی واجب نہیں ،کیونکہ قرآن  پاک  کو  ترتیب کے ساتھ پڑھنا تلاوت کے واجبات میں سے ہے ، نماز کے واجبات میں سے نہیں ،اِسی لیے خارج ِنماز بھی قصدا ً اُلٹا قرآن پاک  پڑھنا گناہ ہے ۔

     خلافِ ترتیب تلاوت کرنا مکروہ ہونے کے متعلق علامہ  علاؤالدین حصکفی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1088ھ/1677ء) لکھتےہیں:وأن يقرأ منكوسا ترجمہ: اور قرآن کریم خلاف ِ ترتیب پڑھنا (مکروہ ) ہے۔

      مذکورہ بالاعبارت کے تحت علامہ ابنِ عابدین شامی دِمِشقی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1252ھ/1836ء) لکھتے ہیں: (قوله : وأن يقرأ منكوسا)بأن يقرأ الثانيةسورة أعلى مما قرأ في الأولى لأن ترتيب السور في القراءة من واجبات التلاوة ترجمہ: شارح کا قول : اور قرآن کریم خلاف ِ ترتیب پڑھنا مکروہ ہے ، یعنی اس طرح کہ دوسری رکعت میں پہلی رکعت سے اوپر والی سورت پڑھنا ، کیونکہ سورتوں میں ترتیب رکھنا تلاوت کے واجبات میں سے ہے ۔(ردالمحتار مع  الدرالمختار، کتاب الصلاۃ ، فصل في  القراة ، جلد2، صفحہ330، مطبوعہ  کوئٹہ)

   خلافِ ترتیب قراءت کرنے کے سبب سجدۂ سہو واجب نہ ہونے کے متعلق علامہ شامی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ لکھتے ہیں:يجب الترتيب في سور القرآن، فلو قرأ منكوسا أثم لكن لا يلزمه سجود السهو لأن ذلك من واجبات القراءة لا من واجبات الصلاة كما ذكره في البحر في باب السهو ترجمہ:سورتوں کے درمیان ترتیب رکھنا واجب ہے ،لہٰذا اگر کسی نے  اُلٹا قرآن پڑھا ،تو گنہگار ہو گا ، لیکن اس پر سجدہ سہو لازم نہیں ہو گا ،کیونکہ یہ قراءت کے واجبات میں سے ہے  ، نماز کے واجبات سے نہیں ،جیساکہ  اسے بحر الرائق میں سہو کے بیان میں ذکر کیا۔(ردالمحتار مع  الدرالمختار، کتاب الصلاۃ ،واجبات الصلاة  ، جلد2، صفحہ330، مطبوعہ  کوئٹہ)

   سیّدی  اعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنّت الشاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1340ھ/1921ء) لکھتے ہیں:نماز ہو یا تلاوت بطریق معہود ہو،  دونوں میں لحاظِ ترتیب واجب ہے ،  اگر عکس کرے گا گنہگار ہوگا۔۔۔سورتیں بے ترتیبی سے سہواً پڑھیں ،تو کچھ حرج نہیں ،قصداً پڑھیں تو گنہگار ہوا، نماز میں کچھ خلل نہیں۔(فتاویٰ رضویہ، جلد6،صفحہ239،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن،لاھور)

   صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1367ھ/1947ء) لکھتے ہیں: قرآن مجید اُلٹا پڑھنا کہ دوسری رکعت میں پہلی والی سے اوپر کی سورت پڑھے، یہ مکروہ تحریمی ہے، مثلاً: پہلی میں﴿ قُلْ یٰاَیُّھَا الْکٰفِرُوْنَ﴾ پڑھی اور دوسری میں﴿ اَلَمْ تَرَکَیْفَ﴾ اس کے ليے سخت وعید آئی، عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں: ’’جو قرآن اُلٹ کر پڑھتا ہے، کیا خوف نہیں کرتا کہ اﷲ اس کا دل اُلٹ دے اور بھول کر ہو ،تو نہ گناہ، نہ سجدۂ سہو۔(بھار شریعت، جلد1، حصہ3، صفحہ549، 550، مکتبۃ المدینہ، کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم