Juma Ke Khutbe Ke Doran Muazzin Ka Chal Kar Agli Saf Mein Aana

خطبے کے دوران موذن کاچل کراگلی صف میں آنا

مجیب: ابو احمد محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1235

تاریخ اجراء:       09 ربیع الثانی 1444 ھ/05نومبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ہماری مسجد میں جمعہ والے دن مؤذن کچھ پیچھے جا کر اذانِ ثانی  دیتا ہے، جب اذان ختم ہوتی ہے، تو امام صاحب فوراً خطبہ شروع کر دیتے ہیں، جبکہ مؤذن خطبہ کے دوران پیچھے سے چل کر پہلی صف میں آتے ہیں اور پھر بیٹھ کر خطبہ سنتے ہیں، تو کیا خطبہ کے دوران چلنا جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   خطبہ  کے دوران  چلنا پھرناوغیرہ  حرام ہوتا ہے، لہذا یا تو مؤذن کو چاہئے کہ جب خطبہ شروع ہو جائے، تو وہیں بیٹھ کر مکمل خطبہ سنے، پھر آگے آنا ہو، تو نمازیوں کو ایذا دیئے بغیر پہلی صف میں آ جائے یا پھر خطیب صاحب کو چاہئے کہ وہ مؤذن کے پہلی صف میں آ کر بیٹھنے تک انتظار کر لیں، پھر جب وہ بیٹھ جائے، تو یہ خطبہ دینا شروع کریں۔

   در مختار میں ہے"کل ما حرم فی الصلوۃ حرم فیھا ای فی الخطبۃ"ترجمہ : ہر وہ کام جو نماز میں حرام ہے، خطبے میں بھی حرام ہے ۔"(در مختار، کتاب الصلوۃ، باب الجمعۃ، جلد 3، صفحہ 39، مطبوعہ  :پشاور(

   فتاوی ہندیہ میں ہے” وذكر الفقيه أبو جعفر عن أصحابنا - رحمهم الله تعالى - أنه لا بأس بالتخطي ما لم يأخذ الإمام في الخطبة۔۔۔ وأما من جاء والإمام يخطب فعليه أن يستقر في موضعه من المسجد؛ لأن مشيه وتقدمه عمل في حالة الخطبة ۔ كذا في فتاوى قاضي خان“ترجمہ:فقیہ ابو جعفر نے ہمارے اصحاب رحمھم اللہ  سے ذکر کیا کہ جب تک امام خطبہ نہ شروع کرے ،چلنے میں کوئی حرج نہیں ،اور جب کوئی شخص اس حال میں آئے کہ  امام خطبہ دے رہا ہو تو اس پر لازم ہے کہ مسجد میں اپنی جگہ پر ٹھہر جائے کیونکہ اب چلنے  اور آگے بڑھنے کا عمل حالت خطبہ میں ہوگا،جیسا کہ فتاوی قاضی خان میں ہے۔(فتاوی ہندیہ،کتاب الصلاۃ،باب فی صلاۃ الجمعۃ،ج 1،ص 148،دار الفکر،بیروت)

   فتاوی رضویہ میں ہے”بحالت خطبہ چلنا حرام ہے۔"(فتاوی رضویہ،ج 8،ص 333،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم