Kya Bimar Par Juma Farz Hai Aur Kya Bimar Jumma Ghar Par Ada Kar Sakta Hai ?

بیمار پر جمعہ فرض ہے یا نہیں اور وہ گھر پر ادا کرسکتا ہے یا نہیں؟

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2080

تاریخ اجراء: 01ربیع الثانی1445 ھ/17اکتوبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا بیماری کے سبب  جمعہ کی فرضیت ساقط ہوجاتی ہے ؟نیز  کیا   اگرکوئی بیماری کے سبب مسجد نہ  جائے ،تو کیا  اس صورت میں چند لوگوں کے ساتھ مل کر نماز جمعہ کو  گھر میں  قائم  کیا جاسکتا ہے یا نہیں؟ اوراگر جمعہ قائم نہیں کیا جاسکتا تو کیا  ظہر کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھ سکتاہےیا   ظہر کی نماز تنہا ادا کرنا   ضروری ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مطلقا ًبیماری کے سبب نمازِ جمعہ کی فرضیت ساقط نہیں  ہوتی ،بلکہ بیماری کے سبب جمعہ کی فرضیت ساقط ہونے یا نہ ہونے سے متعلق تفصیل یہ ہے کہ  اگربیماری  ایسی ہو کہ مریض اُس  بیماری کے سبب  خود جامع مسجد  تک جمعہ کیلئے  نہ جاسکتا ہو اورعلامہ حلبی علیہ الرحمۃ کی تحقیق کے مطابق یہ بھی کہ   کوئی ایسا شخص  بھی  نہ ہو کہ اُسے اٹھا کر یا وہیل چئیر وغیرہ کے ذریعے  جمعہ کیلئے مسجد لے جائےیا   مریض خود سے یا کسی  شخص کی مدد سے مسجد جاسکتا ہو لیکن بیماری کے بڑھ جانے یا دیر سے صحیح ہونے کا حقیقی خطرہ ہو،تو اب  ایسے مریض پر نماز جمعہ فرض نہیں، اُس پر  ظہر کی ادائیگی  لازم ہوگی۔اور  اگر بیماری اس حد تک نہ پہنچی  ہو کہ وہ خود سے مسجد نہ جاسکے یا اگر خود سے نہ جاسکے تو دوسرا شخص موجود ہو جو اُسے جمعہ کیلئے لے جاسکتا ہو اور خود سے یا کسی دوسرے کی مدد سے مسجد جانے میں بیماری کے بڑھنے یا دیر سے صحیح ہونے کا کوئی خطرہ بھی نہ ہو تو اب   ایسے مریض سے   جمعہ کی فرضیت  ساقط نہیں ہوگی، اس   پر جمعہ ادا کرنا فرض ہوگا،  اگر جمعہ چھوڑے گا تو شرعاً گنہگار ہوگااور مسجد میں جمعہ  کےقائم ہوتے ہوئے ایسے مریض کو  مسجد جاکر ہی جمعہ ادا کرنا ہوگا، چند لوگوں کے ساتھ مل کر جمعہ کی نماز گھر میں ادا نہیں کرسکتا، کیونکہ   جمعہ کی نماز،  عام نمازوں کی طرح نہیں کہ کوئی بھی شخص اپنے گھر میں  چند لوگوں کے ساتھ مل کر جماعت قائم کرکے  اسے ادا کرلے ۔بلکہ جمعہ کا قیام حاکم اسلام یا اُس کی اجازت سے کوئی دوسرا شخص کر سکتا ہےاور جہاں یہ موجود  نہ ہوں تو وہاں جمعہ وہی شخص قائم کرسکتا ہےکہ جسے  عا م لوگوں نے جمعہ پڑھانے کیلئے  امام مقرر کیا ہو۔ اس کے علاوہ  بھی کچھ اور شرائط  ہیں کہ وہ سب پائی جائیں تو جمعہ قائم ہوسکتا ہے،ورنہ نہیں۔

   پھرجس مریض پر بیماری کے سبب  جمعہ کی ادائیگی فرض  نہ ہو تو وہ بھی جمعہ کے دن ظہر کی نماز تنہا ادا کرے گا ، جماعت کے ساتھ ادا کرنےکی  اجازت نہیں  ہوگی،اگرچہ چند اور  لوگ بھی  ایسے ہوں کہ جن پر کسی سبب سے جمعہ فرض نہ ہو،کیونکہ  جمعہ والے دن شہر میں نماز جمعہ سے پہلے یا جمعہ کے بعد، ظہر کی نماز جماعت سے پڑھنامکروہ تحریمی ناجائز و گناہ ہے۔نیز جس شخص پر کسی سبب سے جمعہ فرض نہ ہواُس کیلئے مستحب یہ ہے کہ نمازِ جمعہ ہوجانے کے بعد، ظہر کی نماز ادا کرے ،نماز جمعہ ہوجانے سے پہلے ظہر ادا کرلینا ،مکروہِ تنزیہی یعنی ناپسندیدہ ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم