Kya Eid Ki Namaz Akele Ada Ki Ja Sakti Hai ?

کیا نمازِ عید تنہا ادا کی جا سکتی ہے ؟

مجیب:مولانا محمد آصف عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2828

تاریخ اجراء:21ذوالحجۃالحرام1445 ھ/28جون2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر عید کی نماز  جماعت  سے رہ جائے  اور کسی مسجد  میں بھی  وقت  باقی نہیں رہا  ،تو اکیلے  عید کی نماز  پڑھنے  پر ادائیگی ہو جائے  گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اکیلے عید کی نماز پڑھنے سے عید کی نماز ادا نہیں ہو گی،کیونکہ عید کی نماز کے لیے جماعت شرط ہے۔اب اگراس پرعیدکی نمازواجب تھی اوربلاوجہ شرعی اس کی  نمازرہ گئی تویہ شخص گنہگارہوا،اس پر توبہ کرنا لازم ہے۔

   فتاوی ہندیہ میں ہے” تجب صلاة العيد على كل من تجب عليه صلاة الجمعة، كذا في الهداية، ويشترط للعيد ما يشترط للجمعة إلا الخطبة“ترجمہ:نمازِ عید ہر اس شخص پر واجب ہے،جس پر جمعہ واجب ہے،جیسا کہ ہدایہ میں ہے،اور جو نمازِ جمعہ کے لئے شرط ہے وہی نمازِ عید کے لئے بھی شرط ہے، سوائے خطبے کے۔ (فتاوی ھندیۃ،باب فی صلاۃ العیدین،ج 1،ص 150،دار الفکر،بیروت)

   بہار شریعت میں ہے” عیدین کی نماز واجب ہے مگر سب پر نہیں بلکہ انھيں پر جن پر جمعہ واجب ہے اور اس کی ادا کی وہی شرطیں ہیں جو جمعہ کے ليے ہیں صرف اتنا فرق ہے کہ جمعہ میں خطبہ شرط ہے اور عیدین میں سنت۔(بہار شریعت،ج 1،حصہ 4،ص 779،مکتبۃ المدینہ)

   بہار شریعت میں نمازِ جمعہ کی شرائط میں ہے” جماعت یعنی امام کے علاوہ کم سے کم تین مرد۔(بہار شریعت،ج 1،حصہ 4،ص 769،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم