Kya Na Baligh Azan De Sakta Hai?

کیا نابالغ اذان دے سکتا ہے؟

مجیب:ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر:WAT-369

تاریخ اجراء:24جُمادَی الاُولٰی1443ھ/29دسمبر2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا نابالغ بچہ اذان دے سکتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بالغ کا اذان دینا افضل ہےاور نابالغ بچہ اگر سمجھدار ہے،اوراس کی اذان،اذان سمجھی جائے(یہ نہ سمجھاجائے کہ  یہ و یسے ہی لگا ہوا ہے ، اصل اذان ابھی ہونی ہے)  تو  جائز ہے ،ورنہ نہیں ،اگردی تو اس  کی اذان کا اعادہ کیا جائے گا ۔ فتاوی ہندیہ میں ہے ۔ "أذان الصبي العاقل صحيح من غير كراهة في ظاهر الرواية ولكن أذان البالغ أفضل وأذان الصبي الذي لايعقل لايجوز، ويعاد وكذا المجنون. هكذا في النهاية۔(ج01،ص54،کوئٹہ)

   فتاوی رضویہ میں ہے " نابالغ اگر عاقل ہے اور اس کی اذان اذان سمجھی جائے تو جائز ہے۔"(ج05،ص420،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم