Tahiyatul Wazu Ki Namaz Sunnat e Qabliyah Parhne Se Ada Hona

کیا تحیۃ الوضو،  سنت قبلیہ ادا کرنے سے بھی ادا ہوجاتی ہے ؟

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2441

تاریخ اجراء: 22رجب ا لمرجب1445 ھ/03فروری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا نماز تحیۃ الوضو ، سنت قبلیہ ادا کرنے سے بھی ادا ہوجاتی ہے  ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں! وضو کرنے کے بعد اعضاء کے خشک ہونے سے پہلے اگر کوئی سنت نماز  ادا کرلی   تویہ  تحیۃ الوضو  کے قائم مقام ہوجائے گی۔

   در مختار میں ہے"ولو نافلتين كسنة فجر وتحية مسجد فعنهما"ترجمہ:اگر (ایک نماز میں)دو نفل کی نیت کی جیسے سنت فجر اور تحیۃ المسجد تو وہ ان دونوں کی طرف سے ہوجائے گی۔(در مختار،ج 1،ص 440،دار الفکر،بیروت)

   در مختار مع رد المحتار میں ہے:” (وندب ركعتان بعد الوضوءيعني قبل الجفاف) هل تنوب عنهما صلاة غيرهما كالتحية أم لا؟ ثم رأيت في شرح لباب المناسك أن صلاة ركعتي الإحرام سنة مستقلة كصلاة استخارة وغيرها مما لا تنوب الفريضة منابها، بخلاف تحية المسجد وشكر الوضوء فإنه ليس لهما صلاة على حدة كما حققه في الحجة. اهـ “ترجمہ:وضو کے بعد اعضائے وضو خشک ہونے سے پہلے دو رکعتیں ادا کرنا مستحب ہے،کیا تحیۃ المسجد کی طرح دوسری نماز اس کے قائم مقام ہو گی یا نہیں؟پھر میں نے شرح لباب المناسک دیکھی کہ احرام کی دو رکعت نماز سنت مستقلہ ہے،جیسا کہ نماز استخارہ وغیرہ جن کے قائم مقام فرض نہیں ہوسکتے،برخلاف تحیۃ المسجد اور شکر وضو کے،کہ یہ علیحدہ مستقل نمازیں نہیں،جیسا کہ حجہ میں اس کی تحقیق کی۔(در مختار مع رد المحتار ،ج02،ص22،دار الفکر،بیروت)

   بہار شریعت میں ہے:” وضو کے بعد فرض وغیرہ پڑھے تو قائم مقام تحیۃ الوضو کے ہوجائیں گے۔“(بہار شریعت ،ج01،حصہ 4،ص675،مکتبۃ المدینۃ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم