Kya Taraweeh Ki Jamat Me Isha Ki Niyat Se Mil Sakte Hain ?

کیا تراویح کی جماعت میں عشاء کے فرض کی نیت سے شامل ہوسکتے ہیں؟

مجیب:مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری

فتوی نمبر: Nor-12100

تاریخ اجراء: 11رمضان المبارک1443 ھ/13اپریل 2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ تراویح کی جماعت ہورہی ہو، تو کیا اس میں عشاء کے فرض کی نیت سے شامل ہوسکتے ہیں؟ رہنمائی فرمادیں۔ سائل: محمد فیصل(via،میل)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی نہیں! پوچھی گئی صورت میں تراویح پڑھانے والے کے پیچھے عشاء کے فرض کی نیت سے شامل نہیں ہوسکتے اس صورت میں عشاء کے فرض ادا نہیں ہوگے۔فرض نماز نفل نماز پڑھنے والے کے پیچھے نہیں ہوسکتی اس صورت میں اقتداء باطل ہوگی۔

   چنانچہ تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:(و) لا (مفترض بمتنفل وبمفترض فرضا آخر) لان اتحاد الصلاتين شرط عندنایعنی فرض پڑھنے والا نفل پڑھنے والے کی اقتداء نہیں کرسکتا، اسی طرح مختلف فرض پڑھنے والے ایک دوسرے کی اقتداء نہیں کرسکتے کہ ہمارے نزدیک امام اور مقتدی دونوں کی نمازوں کا متحد ہونا شرط ہے۔ (تنویر الابصار مع الدر المختار، کتاب الصلاۃ، ج02،ص392-391،مطبوعہ کوئٹہ)

   بہارِ شریعت میں ہے:”فرض نماز نفل پڑھنے والے کے پیچھے اور ایک فرض والے کی دوسرے فرض پڑھنے والے کے پیچھے نہیں ہوسکتی۔ (بہار شریعت ، ج 01، ص 572، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   مفتی وقار الدین علیہ الرحمہ ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں:”اقتداء صحیح ہونے کے لیے ایک شرط یہ بھی ہے کہ امام و مقتدی کی نماز ایک ہو یا امام کی نماز مقتدی کی نماز سے اعلیٰ ہو۔۔۔۔اگر مقتدی کی نماز امام کی نماز سے اعلیٰ ہو تو اقتداء باطل ہوتی ہے۔ یعنی امام نفل پڑھے اور مقتدی فرض یا واجب نماز پڑھنے کے لیے اس کا مقتدی بنے یہ نماز باطل ہے۔علامہ علاؤ الدین حصکفی نے درِ مختار میں لکھا: " و لا مفترض بمتنفل وبمفترض فرضا آخر (وقار الفتاوٰی،ج 02،ص 206، مطبوعہ بزم وقار الدین)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم