Lakri Aur Gare Se Bani Hui Masjid Nai Banai Tu Purani Lakri Ka Hukum

لکڑی اور گارے سے بنی مسجد شہید کرکے نئی بنائی، تو پرانی لکڑی کا حکم

مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1375

تاریخ اجراء: 22جمادی الثانی1445 ھ/05جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کسی جگہ پرانی مسجد جو کہ لکڑی اور گارے سے بنی ہوئی تھی اس کو شہید کر کے نئی بنیاد کے ساتھ تعمیرات شروع کر دی گئی۔ یہ ارشاد فرمائیں کہ مسجد کی پرانی  لکڑی کے بارے میں کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں وہ لکڑیاں اجزائے مسجد ہیں اور امام اہلسنت امام حمدرضاخان رحمۃ اللہ علیہ فتاویٰ رضویہ  میں اپنے رسالے ”التحریر الجید فی حق المسجد“ میں اجزائے مسجد بیچنے سے متعلق فرماتے ہیں:” اجزاء یعنی زمین و عمارت قائمہ کی بیع تو کسی حال ممکن نہیں مگر جب مسجد معاذاﷲویران مطلق ہوجائےاور اس کی آبادی کی کوئی شکل نہ رہے تو ایک روایت میں باذن قاضیِ شرع حاکم اسلام اس کا عملہ بیچ کر دوسری مسجد میں صرف کرسکتے ہیں، مواضع ضرورت میں اس روایت پر عمل جائز ہے۔۔۔ ہاں اگر معاذ اﷲمسجد کی کچھ بنا منہدم ہوجانے یا اس میں ضعف آجانے کے سبب خود منہدم کرکے از سر نوتجدید عمارت کریں اب جو اینٹوں کڑیوں تختوں کے ٹکڑے حاجت مسجد سے زائد بچیں کہ عمارت مسجد کے کام نہ آئیں اور دوسرے وقت حاجت عمارت کے لئے اٹھارکھنے میں ضائع ہونے کا خوف ہوتو ان دو شرطوں سے ان کی بیع میں مضائقہ نہیں مگر اذن قاضی درکار ہے اور اس کی قیمت جو کچھ ہو وہ محفوظ رکھی جائے کہ عمارت ہی کے کام آئے۔(فتاوی رضویہ،جلد16،صفحہ261 تا 264،ملتقطاً،رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

   ایک اور مقام پر فرماتے ہیں:”ستون اور ٹین کہ مثل سقف تھا اور بانس کہ سقف میں تھے اسی طرح کڑیاں اور اینٹیں،غرض جو اجزائے عمارت مسجد ہوں وہ اگر حاجت مسجد سے زائد ہوجائیں اور دوبارہ ان کے اعادہ کی امید نہ رہے تو متولی ومتدین اہل محلہ کی اجتماعی رائے سے انہیں بیچ کر قیمت عمارت مسجد ہی کے کام میں صرف کی جائے ،مسجد کے بھی دوسر ے کام میں صرف نہیں ہوسکتی۔“(فتاوی رضویہ، جلد16، صفحہ428، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

   ہاں خریدنے والا ادب کی جگہ استعمال کرے ۔چنانچہ فتاویٰ رضویہ میں مزید ہے:”مسجد کی لکڑیاں یعنی چوکھٹ، کواڑ، کڑی، تختہ، یہ بیچ کر خاص عمارت  مسجد کے کام میں صرف ہو۔ لوٹے،  رسی، چراغ، بتی، فرش، چٹائی کے کام میں نہیں لگا سکتے، پھر ان چیزوں کی بیع کافر کے ہاتھ نہ ہو بلکہ مسلمان کے ہاتھ اور مسلمان ان کو بے ادبی کی جگہ استعمال نہ کرے۔(فتاوی رضویہ، جلد16،صفحہ258-259، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم