Lakri Ki Jaye Namaz Par Namaz Parhne Ka Hukum

لکڑی کی جائے نماز پر نماز پڑھنے کا حکم

مجیب:مولانا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2912

تاریخ اجراء: 22 محرم الحرام1446 ھ/29جولائی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا لکڑی کی جائے نماز پر نماز ہوسکتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   واضح رہے کہ ہر ایسی ٹھوس چیز پر نماز  پڑھنا  جائز ہے جس پر پیشانی   خوب اچھی طرح جم جائے کہ مزید دبانے سے نہ دبے ۔ اور لکڑی کی جائے نمازبھی ایسی ٹھوس چیزہے ،جس پرپیشانی خوب اچھی طرح جم جاتی ہے ،لہذا لکڑی کی جائے نماز پر نماز پڑھنا جائز ہے،  اس میں کوئی حرج نہیں۔

   حاشیۃ الطحطاوی علی المراقی میں ہے”( ومن شروط صحة السجود كونه على ما ۔۔۔يجد الساجد حجمه و ۔۔۔تستقر عليه جبهته) ولو كان بمعنى الأرض كسرير وعجلة على الأرض(ملتقطا)“ترجمہ:سجدے کے صحیح ہونے کی شرائط میں سے  ایک یہ بھی ہے کہ   سجدہ کرنے والے کو  اس چیز کی سختی محسوس ہو جس  پر وہ سجدہ  کررہا ہے اور اسکی پیشانی اس پر خوب جم جائے ،اگرچہ وہ زمین کے معنی میں ہو جیسے زمین پر رکھا ہوا تخت اور چھکڑا۔ (حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح،ج01،ص 231،دار الكتب العلمية،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم