Logon Ko Namaz e Fajar Ke Liye Jagana

لوگوں کو نماز فجر کے لیے جگانا

مجیب: عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ

فتوی نمبر: WAT-1638

تاریخ اجراء: 22شوال المکرم1444 ھ/13مئی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   صبح صبح لوگوں کو نماز فجر کے لیے جگانا کیسا ہے ؟ عورتیں بھی سورہی ہوتی ہیں،ان کو جگانا کیساہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مسلمان مرد وں اور عورتوں کوشرعی حدودمیں رہتے ہوئے نماز فجر کے لیے جگانا ،جائز و مستحب اور نبی کریم علیہ الصلوۃ و السلام سے ثابت ہے  اورفقہائے کرا م نے لکھا ہے کہ:

   " کوئی سو رہا ہے یا نماز پڑھنا بھول گیا تو جسے معلوم ہو اس پر واجب ہے کہ سوتے کو جگا دے اور بُھولے ہوئے کو یاد دلا دے۔"(بہار شریعت ،جلد1،حصہ04،صفحہ701،مکتبۃ المدینہ)

   نوٹ:

   البتہ !نمازوں کے لیے جگاتے ہوئے حقوق العباد کا خیال رکھنا ضروری ہے  مثلا فجر میں جماعت سے اتنی دیر پہلے جگائے کہ وضو و استنجا سے فارغ ہوکر جماعت کے ساتھ شامل ہوجائے ، زیادہ  جلدی نہ جگائے۔نیزمناسب آوازمیں اوربغیرمائیک کے جگایاجائے،اوراس میں کسی طرح فتنے والی صورت نہ ہو،وغیرہ وغیرہ۔

   سنن ابو داود شریف کی حدیث پاک ہے کہ:" حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ  فرماتے ہیں کہ میں  نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ  وسلم  کے ساتھ نماز فجر کے لیے نکلا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سوئے ہوئے، جس شخص پر گزرتے اسے نماز کے لیے آوازدیتے اور پاؤں مبارک سے ہلاتے۔"(سنن ابی داود،کتاب الصلاۃ ،باب الاضطجاع بعدھا ،صفحہ 208،حدیث1264)

   فتاوی رضویہ  میں سیدی اعلی حضرت رحمۃ اللہ تعالی علیہ سے سوال ہواکہ:" اگر نمازیوں کو نماز کے وقت سےگھنٹہ، آدھا گھنٹہ  پہلے ان کی اجازت سے یابغیر اجازت ان کے مکانوں پر جا کر فجر کی نماز کے واسطے بتاکید جگادیا تو یہ جائز ہے یانہیں؟"تو اس کا جوا ب دیتےہوئے فرمایا :

"نماز کے لیے جگانا موجب ثواب ہے (یعنی اس  عمل سے ثواب ملتا ہے )مگر وقت سے اتنا پہلے جگانے کی کیا حاجت ہے؟البتہ ایسے وقت جگادے کہ استنجا ،وضو وغیرہ سے فارغ ہو کر سنتیں پڑھے اور تکبیر اولی  میں شامل ہوجائے۔“ (فتاوی رضویہ،جلد05،صفحہ378، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم