Mard Aurat Ki Namaz mein Farq?

مرد و عورت کی نماز میں فرق

مجیب:  مولانا نوید چشتی زید مجدہ

مصدق:  مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: Pin:4858

تاریخ اجراء:16محرم الحرام  1438 ھ/18اکتوبر  2016 ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مرد اور عورت کی نماز میں کوئی فرق ہے یا دونوں کی نماز ایک جیسے ہی ہے؟ اگر فرق ہے تو احادیث مبارکہ میں اس کی وضاحت موجود ہے یا صرف فقہاء کرام کے اقوال سے ثابت ہے؟

          سائل:کامران عطاری(کھوڑ، اٹک)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    مرد اور عورت کی نماز میں ادائیگی کے طریقہ کے حوالے سے کئی چیزوں میں اختلاف ہے مثلا عورت تکبیر میں ہاتھ کندھوں تک اٹھائے گی اور مرد کانوں تک اٹھائے گا،عورت قیام میں ہاتھ سینے پر باندھے گی اور مرد ناف کے نیچے باندھے گا، عورت رکوع میں زیادہ نہیں جھکے گی اورنہ ہی گھٹنوں پر زور دے گی جبکہ مرد خوب جھکے گا اور گھٹنوں پر زور دے گا، عورت سجدے میں زمین سے چپک جائے گی جبکہ مرد کی پنڈلیاں زمین سے، رانیں پیٹ سے، اور کہنیاں زمین اور رانوں سے جدا رہیں گی، عورت قعدہ میں تورک کرے گی یعنی اپنے دونوں پاؤں کو اپنے دائیں طرف باہر نکالے گی جبکہ مرد بایاں پاؤں بچھا کر اس پر بیٹھے گا اور دایاں پاؤں کھڑا رکھے گا۔ احادیث مبارکہ میں بھی عورت اور مرد کی نماز کا فرق موجود ہے۔

    اس فتوی کے ریفرنس نمبر pin-4858 کو بتا کر متعلہ شاخ یا ای میل کے ذریعےتفصیلی فتوی حاصل کیا جا سکتا ہے تفصیلی فتوی میں احادیث مبارکہ کے ساتھ دلائل درج ہیں ۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم