Masbooq Shkhs Namaz Mein Sana Kab Parhega ?

مسبوق اپنی نماز میں ثنا کب پڑھے گا ؟

مجیب:محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر:WAT-1683

تاریخ اجراء:06ذوالقعدۃالحرام1444 ھ/27مئی2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   مسبوق اپنی نمازمیں ثناکب پڑھے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مسبوق  کیلئے ثنا  پڑھنے سےمتعلق  تفصیل درج ذیل ہے :

   اگروہ قیام میں شامل ہوتوپھرتفصیل یہ ہے کہ :

·    مسبوق اگر جہری نمازکی اس رکعت میں شامل ہو جس میں امام جہر یعنی بلند آواز سے قراءت  کررہا ہوتو اب مسبوق کیلئے حکم یہ ہے کہ امام کے ساتھ شامل ہونے کے بعد ثنا  نہ پڑھے، پھر  امام کے سلام پھیرنے کے بعد  جب اپنی بقیہ رکعتیں  پڑھنے کھڑا ہو تو اس کی ابتدا میں ثنا پڑھ لے ۔

·    البتہ  اگر مسبوق سری نماز کی کسی رکعت میں شامل ہو، چاہے وہ کوئی  سی بھی رکعت ہو،یا   جہری نمازکی تیسری یاچوتھی رکعت میں ،جس میں آہستہ تلاوت کی جاتی ہے ،اس میں شامل ہوتو اب  مسبوق، امام کے ساتھ شامل ہونے کے بعد ثنا پڑھے گا تاکہ ثنا اپنے محل میں دیگر ارکان کی ادائیگی سے پہلے ادا ہوجائے۔

   قیام کے علاوہ میں شامل ہوتوتفصیل یہ ہے کہ :

·    اگررکوع میں آکرملے اوراسے یہ گمان ہوکہ ثناپڑھ کرامام کورکوع میں پالے گاتو ثناکہہ کررکوع میں امام کے ساتھ شامل ہوجائے ۔اوراگراندیشہ ہوکہ ثناپڑھنے تک امام رکوع سے سراٹھالے گاتواب بغیرثناپڑھے رکوع میں شامل ہوجائے پھرجب اپنی بقیہ رکعتیں پڑھنے کھڑاہوتواس وقت ثناپڑھے ۔

·    اگرامام کے پہلے سجدےمیں جماعت کے ساتھ آکرملاہے تواس صورت میں بھی ثناپڑھ کرامام کے ساتھ مل ہوجائے ۔

·    اوراگررکوع اورپہلے سجدے کے علاوہ  کسی مقام جیسےدوسرے سجدے یاقعدے وغیرہ میں جماعت کے ساتھ آکرملاہے  تواب بغیرثناپڑھے ،امام کے ساتھ شامل ہوجائے اور جب اپنی بقیہ رکعتیں پڑھنے کھڑاہوتواس وقت ثناپڑھے۔

   نوٹ:

   جن  صورتوں میں مسبوق پہلے ثنا پڑھ لے تو اب  جب وہ اپنی چھوٹی رکعتیں اداکرنے کے لیے کھڑاہوگا،اس وقت اس کے لیے دوبارہ ثنا پڑھنے کا حکم نہیں  کیونکہ فقہائے کرام نے مسبوق کو اپنی بقیہ رکعت کے شروع میں ثنا پڑھنے کا حکم اس وقت دیا  ہے جب مسبوق شروع میں ثنا نہ پڑھ سکا ہو۔

   البتہ! بعض کتب فقہ میں ہےکہ  مسبوق   اپنی بقیہ رکعت میں بھی ثنا پڑھے گا لیکن  فقہائے کرام نے اسے خلافِ مشہور قرار دے کر لائق عمل نہیں ٹھہرایا ۔لہذا  صحیح  یہی ہے کہ ایسی صورت میں مسبوق دوبارہ ثنا نہیں پڑھے گا۔

   فتاوی ہندیہ میں ہے" المسبوق من لم یدرک الرکعۃ الاولی  مع الامام ولہ احکام کثیرۃ کذا فی البحر الرائق: منھا  انہ اذا ادرک الامام  فی القراءۃ فی الرکعۃ التی یجھر فیھا لایأتی بالثناء کذا فی الخلاصۃ ھو الصحیح کذا فی التجنیس وھو الاصح  ...فاذا قام الی قضا ما سبق  یأتی بالثناء ویتعوذ للقراءۃ کذا فی فتاوی  قاضیخان والخلاصۃ والظھیریۃ،وفی صلاۃ المخافتۃ یأتی بہ ھکذا فی الخلاصۃ……وإن أدرك الإمام في الركوع أو السجود يتحرى إن كان أكبر رأيه أنه لو أتى به أدركه في شيء من الركوع أو السجود يأتي به قائما وألا يتابع الإمام ولا يأتي به وإذا لم يدرك الإمام في الركوع أو السجود لا يأتي بهما وإن أدرك الإمام في القعدة لا يأتي بالثناء بل يكبر للافتتاح ثم للانحطاط ثم يقعد"ترجمہ:مسبوق وہ جس نے امام کے ساتھ پہلی رکعت نہ پائی اور اس مسبوق کے متعلق کثیر احکام ہیں اسی طرح بحر الرائق میں ہے۔ان احکام میں سے ایک یہ بھی ہے کہ مسبوق جب امام کو قراءت کرتے ہوئے پائے  اس رکعت میں جس میں وہ  جہر کے ساتھ قراءت کررہا ہو تو وہ ثنا نہیں پڑھے اسی طرح خلاصہ میں ہے یہی صحیح ہے  اسی طرح تجنیس میں ہے اور یہی  زیادہ صحیح ہے اور ایسی صورت میں جب وہ اپنی بقیہ رکعت پڑھنے کھڑا ہوگا تو ثنا پڑھے گا اور قراءت کیلئے تعوذ بھی پڑھے گا  اسی طرح فتاوی قاضی خان  ،خلاصہ اور ظہیریہ میں ہے اور سری نمازوں میں   مسبوق ثنا پڑھے گا،اسی طرح خلاصہ میں ہے۔اوراگر امام کو رکوع یا سجدے میں پایا تو غوروفکر کرے اگر گمان غالب ہو کہ ثنا پڑھ کر رکوع یا سجدے میں امام کے ساتھ مل جائے گا تو کھڑے کھڑے ثناء پڑھ لے وگرنہ امام کی اتباع کرے اور ثنا نہ پڑھے۔اور اگر امام کو رکوع یا سجدے میں نہ پایا تو ثنانہ پڑھے ،اور اگر امام کو قعدے میں پایا تو ثنا نہیں پڑھے گا بلکہ تکبیر تحریمہ کہے پھر (دوسری)تکبیر جھکنے کے لیے کہے اور بیٹھ جائے۔(الفتاوی الھندیۃ،الباب الخامس،الفصل السابع ،جلد1،صفحہ91،90،مطبوعہ کوئٹہ)

   ردالمحتارمیں ہے " قولہ:(او ساجدا)ای:السجدۃ الاولی کما فی المنیۃ،واشار بالتقیید براکعا او ساجدا الی انہ لو ادرکہ فی احدی القعدتین فالاولی ان لا یثنی لتحصیل فضیلۃ زیادۃ المشارکۃ فی القعود،وکذا لو ادرکہ فی السجدۃ الثانیۃ"ترجمہ: اور شارح علیہ الرحمہ کا قول(او ساجدا)اس کامطلب ہے کہ پہلے سجدے میں پائے،جیسا کہ منیۃ المصلی میں ہے،اور” راکعا او ساجدا “کی قید سے اس طرف اشارہ کیاکہ اگرمقتدی امام کو دونوں قعدوں میں سے کسی ایک قعدے میں پائے توبہتر یہ ہے کہ قعدے میں زیادہ مشارکت کے حصول کے لئے ثنا نہ پڑھےاور اسی طرح یہی حکم ہے اگرمقتدی امام کو دوسرے سجدے میں پائے۔(ردالمحتار،کتاب الصلاۃ،ج02،ص232،کوئٹہ)

   نور الایضاح مع مراقی الفلاح میں ہے:’’(یأتی بہ المسبوق )فی ابتداء ما یقضیہ بعد الثناء فانہ یثنی حال اقتدائہ‘‘ ترجمہ: مسبوق اپنی بقیہ رکعت کی ابتدا میں ثنا کے بعد تعوذ پڑھے گا کیونکہ وہ اقتدا کی حالت میں بھی ثنا پڑھے گا۔

   اس کے تحت حاشیۃ الطحطاوی  میں ہے:’’لا وجہ لھذا التعلیل قال فی الشرح :ویثنی ایضاً حال اقتدائہ ...وکلامہ یقتضی ان المسبوق یثنی مرتین وھو خلاف المشھور‘‘ ترجمہ:اس علت كو بيان كرنے کی کوئی وجہ نہیں۔اور شرح میں فرمایا  کہ مسبوق اقتدا کی حالت میں بھی ثنا پڑھے گا  ۔۔۔اور ان کا کلام اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ مسبوق دو مرتبہ ثنا پڑھے گا  اور یہ خلاف مشہور ہے۔(حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح،صفحہ282،دار الکتب العلمیۃ،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم