Masjid Ki Nai Tameer Karte Waqt Purane Malbe Ka Kya Karein ?

مسجد کی نئی تعمیر کرتے وقت پرانے ملبے کا کیا کیا جائے ؟

مجیب: مولانا عبدالرب شاکر عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2187

تاریخ اجراء: 29ربیع ا الثانی1445 ھ/14نومبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک مسجد شہید ہوئی ہے اور اس کا ملبہ وغیرہ نکل رہا ہے، اس ملبے کا کیا جائے، بیچا جائے یا غریبوں کے لیے روڈ پر لگایا جائے یا دوسری مسجد میں ٹرانسفر کیا جائے، براہ  کرم راہنمائی کر دیجئے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مسجد کا جو ملبہ دوبارہ اسی  نئی مسجدکے بنانے  میں کام آسکتا ہو، تو اسےنئی تعمیرمیں ہی لگایاجائے گا،نہ اسے  بیچ سکتے ہیں اورنہ کسی دوسری مسجد منتقل  کر سکتے ہیں ،اورنہ اسے روڈ وغیرہ پر  لگا سکتے ہیں۔

      اوراگر فی الحال اس کی ضرورت نہیں تووقت حاجت کے لیے محفوظ رکھاجائے اوراگر وقت حاجت کے لیے محفوظ رکھاجائے تو ضائع ہونے کااندیشہ ہویا یہ ملبہ  مسجد کے لیے کار آمد نہیں ، تو اسے  فروخت کر کے اس کی قیمت اسی مسجد کی عمارت میں ہی لگائی جائے۔

      نوٹ:یہ یادرہے کہ اسے ایسی جگہ فروخت کرے کہ جہاں اس کو بے ادبی کی جگہ پر استعمال نہ کیا جائے۔

      درمختارمیں ہے "(وصرف)الحاكم أو المتولي حاوي (نقضه) أو ثمنه إن تعذر إعادة عينه (إلى عمارته إن احتاج وإلا حفظه له ليحتاج) إلا إذا خاف ضياعه فيبيعه ويمسك ثمنه ليحتاج “ترجمہ:حاکم یا متولی اس عمارت کا ملبہ یا اس کا ثمن جبکہ اس کا عین لوٹانا متعذر ہو،اسی کی عمارت میں صرف کرے جبکہ عمارت کو اس کی حاجت ہو وگرنہ اس کی حاجت پڑنے تک اس کی حفاظت کرے ،ہاں اگر اس کے ضائع ہونے کا خوف ہو تو اسے بیچ دے اور اس کے ثمن کی حفاظت کرے یہاں تک کی اس کی حاجت پڑے۔(در مختار،ج 4،ص 377،دار الفکر،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم