Masjid Mein School Tuition Padhane Ka Hukum

مسجد میں اسکول ٹیوشن پڑھانے کا حکم

مجیب: مولانا عبدالرب شاکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2285

تاریخ اجراء: 06جمادی الثانی1445 ھ/20دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   مسجد میں دنیوی تعلیم پڑھنا اور پڑھانا کیسا ہے، جیسے ٹیوشن وغیرہ پڑھنا اور پڑھانا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مسجد میں اسکول کی ٹیوشن پڑھانا ،جائز نہیں  کہ یہ  دنیاوی پیشہ ہے اورمسجد میں دنیاوی پیشے  کی اجازت نہیں۔

   بحر الرائق میں ہے” ولا يجوز أن تعمل فيه الصنائع لأنه مخلص لله تعالى فلا يكون محلا لغير العبادة ۔۔۔أما هؤلاء المكتبون الذين يجتمع عندهم الصبيان واللغط فلا ولو لم يكن لغط لأنهم في صناعة لا عبادة إذ هم يقصدون الإجارة ليس هو لله بل للارتزاق“ترجمہ:مسجد میں پیشے والے کام کرنا جائز نہیں کیونکہ مسجد اللہ تعالی کے لئے خاص ہے تو وہ عبادت کے علاوہ کام کا محل نہیں ،اور یہ جو کاتب لوگ ،مسجد میں بیٹھ کر لکھتے ہیں اور بچے ان کے پاس جمع ہوتے ہیں اور شور و غل ہوتا ہے تو ان کا مسجد میں بیٹھ کر لکھنا جائز نہیں  اگرچہ شور و غل نہ ہو کیونکہ یہ اپنےپیشے کا کام کررہے ہوتے ہیں نہ کہ عبادت کہ ان کا قصد اجارہ ہوتا ہے اور وہ اللہ کے لئے نہیں ہوتا بلکہ رزق حاصل کرنے کے لئے ہوتا ہے۔(بحر الرائق،ج 2،ص 38، دار الكتاب الإسلامي)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم