Masrufiyat Ki Wajah Se Namaz Ke baad Dua Na Mangna Kaisa

مصروفیات کی وجہ سےنماز کے بعد دعا نہ مانگنے کا حکم

مجیب: ابو الحسن جمیل احمد غوری العطاری

فتوی نمبر:Web-610

تاریخ اجراء: 17ربیع لاول1444 ھ  /14اکتوبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر وقت میں تنگی ہو یا مصروفیات زیادہ ہوں، تونماز کے بعد اگر دعا نہ بھی مانگی جائے، تو بندہ گناہ گار تو نہیں ہو گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نماز کے بعد دعا کرنا سنت ہے،لازم نہیں لہٰذا اگر کسی وجہ سے دعا نہ کی تو گناہ نہیں۔بہرحال کچھ نہ کچھ دعا مانگ لینی چاہئے اگرچہ صرف ربنا آتنا والی دعا کرلیں یا کم از  کم رب اغفرلی ہی کہہ لیں۔

   فتاوی رضویہ میں ہے:”نماز کے بعد دُعا مانگنا سنّت ہے اور ہاتھ اُٹھا کر دُعا مانگنا اور بعد دُعا منہ پر ہاتھ پھیر لینا یہ بھی سنّت سے ثابت ہے۔(فتاویٰ رضویہ ،جلد6 ،صفحہ 202 ،رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم