Muqtadi Ka Imam Ki Takbeer e Tehreema Se Pehle Apni Takbeer Khatam Karna

اگر مقتدی امام كی تكبیر تحریمہ سے پہلے اپنی تكبیر مكمل كرلے تو نماز کا حكم

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-12614

تاریخ اجراء: 26جمادی الاولیٰ 1444 ھ/21 دسمبر 2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ امام صاحب”اللہ اکبر“ میں لفظِ ”اللہ“ کو تھوڑا طویل کرتے ہیں،تو اگرکسی  مقتدی نے تکبیرِ تحریمہ میں امام کے ساتھ تکبیر شروع کی، لیکن امام صاحب کے ”اکبر “کہنے سے پہلے ہی مقتدی نے پوری تکبیر(اللہ اکبر) ختم کردی ،تو نماز کا کیا حکم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں اگرچہ لفظِ” اللہ “مقتدی نے درست مقام پر کہا،لیکن امام کے تکبیر مکمل کرنے سے پہلے مقتدی لفظِ ” اکبر  “بھی کہہ چکا تھا، اس لئے اس صورت میں مقتدی امام کی نماز میں داخل ہی نہ ہوااورنہ ہی اس کی اپنی نماز شروع ہوئی، اب اس کے لئے حکم یہ ہے کہ دوبارہ سے تکبیرِ تحریمہ کہہ کر امام کے ساتھ نماز میں شامل ہوجائے۔  

   درمختار میں ہے:”فلو قال:اللہ مع الامام واکبر قبلہ او ادرک الامام راکعا فقال:اللہ قائما واکبر راکعا لم یصح فی الاصح “یعنی اگر کسی نے لفظِ اللہ امام کے ساتھ کہا اور لفظِ اکبر امام سے پہلے کہہ دیا یا امام کو رکوع کی حالت میں پایا،تو لفظِ اللہ کھڑے ہوکر کہا اور لفظِ اکبر رکوع کی حالت میں تو اصح قول کے مطابق نماز صحیح نہ ہوگی ۔(الدر المختار، جلد2،صفحہ 218،مطبوعہ:کوئٹہ)

   علامہ ابنِ عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ ”فی الاصح“ کے تحت ارشاد فرماتے ہیں:”ای بناء علی ظاھر الروایۃ ، وافاد انہ کما لایصح اقتداؤہ لا یصیر شارعا فی صلاۃ نفسہ ایضا وھو الاصح کما فی النھر عن السراج“یعنی (نماز صحیح نہ ہوگی)ظاہر الروایۃ پر بنا کرتے ہوئے  اور مصنف رحمۃ اللہ علیہ نے اس بات کا افادہ فرمایا کہ جس طرح اس کی اقتدا درست نہ ہوگی ،تو وہ اپنی نماز میں بھی شروع نہ ہوگا اور یہی اصح ہے جیسا کہ نہر میں سراج سے منقول ہے۔(ردالمحتار علی الدر المختار، جلد2،صفحہ 218،مطبوعہ:کوئٹہ)

   فتاوی ھندیہ میں ہے:” فإن قال المقتدي الله أكبر ووقع قوله الله مع الإمام وقوله أكبر وقع قبل قول الإمام ذلك قال الفقيه أبو جعفر الأصح أنه لا يكون شارعا عندهم “یعنی اگر مقتدی نے اللہ اکبر کہا اور اس کا اللہ کہنا امام کےساتھ واقع ہوا  اور  اکبر کہنا امام کے اکبر کہنے سے پہلے واقع ہوا، تو فقیہ ابو جعفر رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا :زیادہ صحیح یہ ہے کہ وہ ان کے نزدیک نماز میں شروع کرنے والا قرار نہ پائے گا۔(فتاوی ھندیہ، جلد1،صفحہ 68۔69، مطبوعہ: مصر)

   مجمع الانھر میں ہے:”واجمعوا علی انہ لوفرغ من قولہ اکبر قبل فراغ الامام لایکون شارعا کما فی الدرر“یعنی فقہاکا اس بات پر اتفاق ہے کہ اگر مقتدی امام کے تکبیر سے فارغ ہونے سے پہلے ہی اکبرکہہ کر فارغ  ہوگیا، تو نماز میں شروع ہونے والا نہیں ہوگا جیسا کہ درر میں ہے۔(مجمع الانھر، جلد1،صفحہ 139،مطبوعہ:کوئٹہ)

   بہارِ شریعت میں ہے:”مقتدی نے لفظِ اللہ امام کے ساتھ کہا مگر اکبر کو امام سے پہلے ختم کرچکا ،نماز نہ ہوئی“(بہارِ شریعت، جلد1،حصہ 3،صفحہ 508، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم