Muqtadi Khud Ko Masbooq Samajh Kar Namaz Ada Karle Tu Kya Hukum Hai ?

مقتدی خود کو مسبوق سمجھ کرنماز ادا کرلے تو کیا حکم ہے؟

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2072

تاریخ اجراء: 28ربیع الاول1445 ھ/15اکتوبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جو مقتدی  امام کے ساتھ شروع نماز سے شامل ہو،ایسا مقتدی  جب امام کے ساتھ قعدہ اخیرہ میں ہو تو   امام کے ساتھ سلام پھیرنے کے وقت وہ بھول جائے اور اپنے آپ کو مسبوق سمجھتے ہوئے ، بقیہ رکعت پڑھنے کھڑا ہوجائے اور اس  اضافی  رکعت کا سجدہ بھی کرلے،پھر اسے یاد آئے کہ وہ تو مسبوق نہیں تھا،ا س نے تمام رکعتیں امام کے ساتھ ہی پڑھی تھیں۔ اب ایسی صورت میں وہ شخص کیا کرے؟کیا سجدہ سہو کرلینے سے  اس کی نماز درست ہوجائے گی یا دوبارہ پڑھنی ہوگی؟ نیز اس صورت میں مقتدی کے  امام کے ساتھ سلام نہ پھیرنے کی وجہ سے اس کی  نماز میں کچھ فرق پڑے گا یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جو مقتدی کسی نماز میں ابتدا ہی سے  امام کے ساتھ شامل ہواور  اس کی کوئی رکعت بھی  امام کے ساتھ فوت نہ ہوئی ہو،ایسا مقتدی اگر  قعدہ اخیرہ کے بعد سلام پھیرتے وقت بھول جائے اور اپنے آپ  کو مسبوق سمجھ کر بقیہ رکعت ادا کرنے کھڑا ہوجائے تو   ایسی صورت میں اگر  اضافی رکعت کا سجدہ کرنے سے پہلے پہلے اسے یاد آجائے کہ وہ مسبوق نہیں  یعنی اس نےتو  تمام رکعتیں امام کے ساتھ ہی ادا کی ہیں تو اب   اس کیلئے حکم  یہ ہے کہ وہ واپس لوٹ کر  التحیات پڑھے بغیر،سجدہ سہو کرکے نماز مکمل کرلے،اُس کی نماز درست ہوجائے گی۔اور  اگر اس نے اضافی رکعت کا سجدہ کرلیا ہو، تواب  ایک رکعت اور ملالے یعنی ظہر، عصر  اور عشاء کی نماز میں چھٹی، فجرمیں چوتھی اورمغرب میں پانچویں رکعت مزید شامل کرلےاور آخر میں سجدہ سہو کرے ، اس طرح وہ  فرض نماز مکمل ہوجائے گی اور آخر کی  دو رکعتیں نفل ہو جائیں گی۔

   نیز جہاں تک  اس صورت میں مقتدی کے    امام کے ساتھ سلام نہ پھیرنے کی بات ہے تواس کے متعلق حکم یہ ہے کہ   شروع سے شامل رہنے والے مقتدی   پر  اگرچہ امام کے ساتھ سلام پھیرناواجب ہوتا ہے اور بلا ضرورت شرعیہ اسے تاخیر کرنے کی اجازت نہیں ہوتی۔لیکن جو  مقتدی  اپنے آپ کو مسبوق سمجھتے ہوئے امام کے ساتھ  سلام نہ پھیرے، تو ظاہر ہے کہ  اس نے  امام کے ساتھ سلام نہ پھیر کر اس   واجب   کو جان بوجھ کر ترک نہیں کیا ،بلکہ اُس سے بھول کے سبب یہ واجب ترک ہوا۔اور جو واجب بھول کر چھوٹ جائے ،اس کیلئے سجدہ سہو کافی ہوتا  ہے۔ اور چونکہ یہاں دونوں ہی صورتوں میں اُس مقتدی پر ویسے ہی سجدہ سہو واجب ہے، لہذا  وہ سجدہ سہو    اِس  چھوٹنے والے واجب کو بھی کفایت کرے گا اور نماز بہرحال  درست ہوجائے گی۔   

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم