Musafir 92 Kilometer Par Pohanchne Se Pehle Safar Ka Irada Tark Kar De To Hukum

مسافرنے 92 کلومیٹرپر پہنچنے سے پہلے ہی ترکِ سفر کا ارادہ کر لیا تو کیا حکم ہے؟

مجیب:مفتی محمدھاشم خان عطاری

فتوی نمبر:134

تاریخ اجراء: 05ربیع الاول 1432ھ/09فروری 2011ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص مسافت سفر (92 کلومیٹر یا اس سے زائد)کے ارادے سے شہر سے نکلتا ہے ،مگر ابھی مسافتِ سفر سے کم فاصلہ(تقریباً 50کلومیٹر) ہی طے کیا ہوتا ہے کہ ارادۂ سفر ملتوی ہوجاتا ہے اورشہر کی طرف واپس آتا ہے، تو اس صورت حال میں شہر پہنچنے سے پہلے قصر نماز پڑھے گا یا پوری؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر مسافر نے مسافتِ سفر پوری ہونے سے پہلے ترکِ سفر کا ارادہ کرلیا، تو واپسی پر پوری نماز پڑھے گا۔

   ردالمحتارمیں ہے:’’فاذا عزم علی ترک السفر قبل تمامہ بطل بقاؤھا علۃ لقبولھا النقض قبل الاستحکام‘‘ترجمہ:اگر مسافر نے مسافتِ سفر پوری ہونے سے پہلے ترکِ سفر کا ارادہ کرلیا ،تو سفر ختم ہوجائے گا ، کیونکہ یہ استحکام سے پہلے نقض کو قبول کرتا ہے۔)ردالمحتار،جلد 2،صفحہ 728،مطبوعہ کوئٹہ(

      فتاویٰ عالمگیری میں ہے:’’ھذا اذاسار ثلاثۃ ایام اما اذا لم یسر ثلاثۃ ایام فعزم علی الرجوع اونوی الاقامۃ یصیر مقیماًو ان کان فی المفازۃ‘‘یہ (شہر یا بستی کی قید )اس صورت میں ہے کہ جب وہ تین دن چل چکا ہو،لیکن اگر تین دن کے بقدر نہیں چلا تھا کہ واپسی کا عزم کرلیا یا اقامت کی نیت کرلی، تو مقیم ہوجائے گا،اگرچہ بیابان میں ہو۔)فتاوی عالمگیری،جلد 1، صفحہ 154،مطبوعہ دار الکتب العلمیہ، بیروت(

   صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’اگر تین منزل پہنچنے سے پیشتر واپسی کا ارادہ کرلیا، تو مسافر نہ رہا اگرچہ جنگل میں ہو۔‘‘)بہار شریعت،جلد1،صفحہ744، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ،کراچی(

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم