Musafir Agar Jumuah Ki Namaz Ada Karle Tu Kya Hukum Hai?

مسافر اگر جمعہ کی نمازادا کرلے تو کیا حکم ہے ؟

مجیب: ابوالفیضان عرفان احمد مدنی

فتوی نمبر: WAT-1710

تاریخ اجراء: 16ذوالقعدۃالحرام1444 ھ/05جون2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     اگر کوئی شخص جمعہ کے دن مسافر ہو  اور اس نے  جمعہ کے خطبے کے بعد  امام کے پیچھے  جمعہ کی نماز پڑھ لی  ، تو کیا اس کو پھر سے ظہر  کی نماز قصر ادا کرنی ہوگی ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مسافرنے اگرجمعہ کے دن   نمازِ جمعہ اداکرلی تویہی کافی ہے ،اوراس وجہ سے اس پرسے ظہرکی نمازساقط ہوجائے گی لہذااب وہ نمازِ ظہرنہیں پڑھے گا۔

   بحر الرائق میں ہے” ( ومن لا جمعة عليه إن أداها جاز عن فرض الوقت) ؛ لأنهم تحملوه فصاروا كالمسافر إذا صام وأشار بقوله جاز عن الفرض إلى أنهم أهل للتكليف ۔۔۔وأما من كان أهلا للوجوب كالمريض والمسافر والمرأة والعبد يجزئهم ويسقط عنهم الظهر“ترجمہ:جس پر جمعہ فرض نہیں اگر وہ جمعہ ادا کرلے تو وقتی فرض کی طرف سے کفایت کر جائے گا کیونکہ انہوں نے خود جمعہ کا التزام کیا تو وہ اس مسافر کی طرح ہو گئے جو روزہ رکھ لے،اور مصنف نے اپنے قول (فرض کی طرف سے کفایت کر جائے گا)سے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ یہ (جن پر جمعہ فرض نہیں)جمعہ کے مکلف بنائے جانے کے اہل ہیں، تو جو بھی جمعہ کے وجوب کا اہل ہے جیسا کہ مریض،مسافر ،عورت اور غلام ،اگر یہ جمعہ ادا کرلیں تو انہیں کفایت کرے گا اور ظہر کی نماز ان سے ساقط ہوجائے گی۔(بحر الرائق،کتاب الصلاۃ،باب الجمعۃ،ج 2،ص 164، دار الكتاب الإسلامي،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم