Nafil Ya Sunnat Namaz Ke Sath Qaza Namaz Ki Niyat Karna

نفل یا سنت نماز کے ساتھ قضانماز کی نیت کرنا

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1409

تاریخ اجراء: 12رجب المرجب1445 ھ/24جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   نفل یا سنت نماز کے ساتھ قضا نماز کی نیت کر سکتے ہیں؟ یا قضا کی الگ سے پڑھنی ہو گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر نفل یا سنت نماز میں کسی قضا نماز کی نیت کی تو قضا نماز ہی ادا ہو گی، وہ نوافل یا سنت نماز ادا نہیں ہو گی۔

   بہار شریعت میں ہے:”دو نمازوں کی ایک ساتھ نیت کی اس میں چند صورتیں ہیں۔ (۱) ان میں ایک فرض عین ہے، دوسری جنازہ، تو فرض کی نیت ہوئی، (۲) اور دونوں فرض عین ہیں، تو ایک اگر وقتی ہے اور دوسری کا وقت نہیں آیا، تو وقتی ہوئی، (۳) اور ایک وقتی ہے، دوسری قضا اور وقت میں وسعت نہیں جب بھی وقتی ہوئی، (۴) اور وقت میں وسعت ہے تو کوئی نہ ہوئی اور (۵) دونوں قضا ہوں، تو صاحب ترتیب کے ليے پہلی ہوئی اور (۶) صاحب ترتیب نہیں، تو دونوں باطل اور ایک (۷) فرض، دوسری نفل، تو فرض ہوئے، (۸) اور دونوں نفل ہیں تو دونوں ہوئیں۔“(بہار شریعت،جلد01،حصہ3،صفحہ499، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   کن سنتوں کی جگہ قضا نماز پڑھ سکتے ہیں اور کن کی جگہ نہیں پڑھ سکتے اس کی تفصیل یہ ہے کہ : فرض نماز جو آپ وقت میں ہی ادا کر رہے ہیں ان کی سنن مؤکدہ تولازماً پڑھی جائیں گی کہ ان کی شریعت میں بہت تاکید آئی ہے ، حتی کہ جو شخص ان کو چھوڑنے کی عادت بنا لے ، وہ گنہگار و فاسق ہے۔ اس کے علاوہ سنن غیر مؤکدہ اور نوافل کے بجائے قضائے عمری  پڑھ سکتے ہیں ۔

   واضح رہے کہ جس شخص کے ذمہ بہت زیادہ قضا نمازیں ہوں تو ایسا شخص قضا نماز کو تخفیف کے ساتھ پڑھ سکتا ہے یعنی قضا نمازوں میں تخفیف کا طریقہ یہ ہے کہ :       قضا ہر روز کی بیس رکعتیں  ہوتی ہیں  ، دو فرض فجرکے، چار ظہر، چار عصر، تین مغرِب ، چار عشاء کے اور تین وِتر ۔نیّت اِس طرح کیجئے، مَثَلاً: ’’ سب سے پہلی فجرجو مجھ سے قَضا ہوئی اُس کو ادا کرتا ہوں۔ ‘‘ ہرنَماز میں  اِسی طرح نیّت کیجئے ۔جس پر بکثرت قَضانَمازیں  ہیں  وہ آسانی کیلئے اگر یُوں  بھی ادا کرے تو جائز ہے کہ ہر رُکوع اور ہرسَجدے میں  تین تین بار ’’سبحان ربی الاعلی،سبحان ربی العظیم‘‘ کی جگہ صرف ایک ایک بار کہے ۔ مگر یہ ہمیشہ اور ہر طرح کی نَماز میں  یاد رکھنا چاہئے کہ جب رکُوع میں  پوراپَہنچ جائے اُس وقت سبحان کا ’’سین ‘‘شُروع کرے اور جب عظیم کا ’’ میم‘‘ ختم کر چکے اُس وقت رُکوع سے سر اٹھا ئے ۔ اِسی طرح سَجدے میں  بھی کرے۔ ایک تَخفیف(یعنی کمی) تویہ ہوئی اور دوسری یہ کہ فرضوں  کی تیسری اور چوتھی رَکْعَت میں الحمدشریف کی جگہ فَقَط’’سبحٰن اللہ‘‘ تین بار کہہ کر رُکوع کر لے ۔ مگر وِتر کی تینوں  رَکْعَتوں  میں  الحمدشریف اور سُورت دونوں  ضَرور پڑھی جائیں۔تیسری تَخفیف(یعنی کمی) یہ کہ قعدۂ اَخیرہ میں تشہدیعنی التحیات کے بعد دونوں  دُرُودوں اور دعا کی جگہ صِرْف ’’اللھم صل علی محمد والہ‘‘کہہ کر سلام پھیر دے ۔ چوتھی تَخفیف(یعنی کمی) یہ کہ وِتْر کی تیسری رَکْعت میں  دعائے قُنُوت کی جگہ اللہ اکبر کہہ کر فَقَط ایک بار یا تین باررب اغفر لی ‘‘کہے ۔ (مُلَخَّص اَز فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۸ ص۱۵۷)یاد رکھئے! تخفیف (یعنی کمی)کے اس طریقے کی عادت ہر گز نہ بنائیے،  معمول کی نمازیں سنّت کے مطابِق ہی پڑھئے اور ان میں  فرائض و واجبات کے ساتھ ساتھ سُنَن اور مستحبات وآداب کی بھی رِعایت کیجئے۔

   مزید تفصیل کے لیے نیچے دیے گئے لنک سے رسالہ ’’قضا نمازوں کا طریقہ‘‘ کا مطالعہ فرمائیں۔

https://data2.dawateislami.net/Data/Books/Download/ur/pdf/2014/70-1.pdf?fn=qaza-namazon-ka-tariqa

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم