Namaz e Asr Se Pehle Shukrane Ke Nawafil Parhna Kaisa ?

نمازِ عصر سے پہلے شکرانے کے نوافل پڑھنا کیسا؟

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13414

تاریخ اجراء: 17ذی الحجۃ الحرام1445 ھ/24جون  2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارےمیں کہ کیاعصر کے فرض ادا کرنے سے پہلے شکرانے کی نماز پڑھی جاسکتی ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں! نمازِ عصر سے پہلے شکرانے کے نوافل ادا کیے جاسکتے ہیں، اس میں کوئی حرج والی بات نہیں کہ نمازِ عصر سے پہلے نوافل پڑھنا شرعاً مکروہ نہیں، بلکہ عصر کے فرض سے پہلے چار رکعت سنت  ادا کرنا تو مستحب ہے اس کے فضائل احادیثِ مبارکہ میں بیان ہوئے ہیں ۔

   عصر سے پہلے نفل پڑھنا مکروہ نہیں۔ جیسا کہ  بحر الرائق میں ہے:لا يكره التنفل قبل صلاة العصر في وقته۔“یعنی عصر کی نماز سے پہلے عصر کے وقت میں نفل نماز پڑھنا مکروہ نہیں۔(البحر الرائق، کتاب الصلاۃ، ج 01، ص 265، دار الكتاب الإسلامي)

   عصر سے پہلے چار رکعات پڑھنا مستحب ہے۔ جیسا کہ مراقی الفلاح میں ہے:(وندب) أي استحب (أربع) ركعات (قبل) صلاة (العصر) لقوله :"من صلى أربع ركعات قبل صلاة العصر لم تمسه النار"۔“یعنی نمازِ عصر سے پہلے چار رکعت ادا کرنا مستحب ہے، حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے اس فرمان کے سبب کہ جس نے نمازِ عصر سے پہلے چار رکعت ادا کیں تو اسے جہنم کی آگ نہ چھوئے گی۔(مراقي الفلاح شرح متن نور الإيضاح، کتاب الصلاۃ، ص 146، المكتبة العصرية)

   بہارِ شریعت میں ہے:” عشا و عصر کے پہلے نیز عشا کے بعد چار چار رکعتيں ایک سلام سے پڑھنا مستحب ہے۔(بہارِ شریعت، ج 01، ص 666، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم